جرمنی کے گرجا میں جمعۃ الوداع کا اجتماع: کیا مسلمان گرجوں یا مندروں میں باجماعت نماز ادا کر سکتے ہیں؟

10:15 AM, 23 May, 2020

نیا دور

اسلا م کی شناخت دوسرے مذاہب سے بالکل الگ ہے اور  یہ  منفرد شناخت جہاں رسومات، عبادات اور عقائد کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے تو وہیں  عبادت گاہیں بھی اس کی انفرادیت میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔ پاکستان میں تو خاص طور پر یہ تصور کرنا ہی محال ہے کہ مسلمان اپنی نماز کسی گرجا یا مندر میں ادا کر سکتے ہیں۔


لیکن شاید کرونا وائرس نے سب کچھ تبدیل کردیا ہے۔ اور جرمنی میں ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں مسلمانوں کو ایک گرجا میں جمۃ الوداع کا اجتماع کیا ہے۔


جرمنی کے دارالحکومت برلن کے ایک گرجا گھر نے سماجی دوری کے قوانین کے باعث مساجد میں جگہ ختم ہونے پر مسلمان عبادت گزاروں کے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں۔ جرمنی نے چار مئی کو عبادت گاہیں کھولنے کی اجازت دی تھی تاہم عبادت گزاروں کو ڈیڑھ میٹر یا پانچ فٹ کا فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا۔


اس کے نتیجے میں شہر کے نیوکولین علاقے میں واقع دارالسلام مسجد میں معمول کے اجتماع سے بہت چھوٹا اجتماع ہی منعقد ہو پا رہا تھا۔ مگر کروئزبرگ میں واقع مارتھا لوتھیرن گرجا گھر نے رمضان کے آخر میں جمعتہ الوداع کے موقع پر نمازِ جمعہ اپنے پاس منعقد کروائی۔ مسجد کے امام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ‘یہ ایک زبردست اقدام ہے اور اس سے بحران کے دور میں اور رمضان کے دنوں میں خوشاں ملی ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ اس وبا نے ہمیں ایک برادری بنا دیا ہے۔


 بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اجتماع میں شریک ایک شخص ثمر ہمدون نے کہا: ‘ موسیقی کے آلات اور تصاویر کی موجودگی کی وجہ سے یہ عجیب احساس تھا، لیکن آپ بڑے تناظر میں دیکھیں تو چھوٹی تفصیلات بھول جاتے ہیں۔ آخر یہ بھی خدا کا گھر ہے۔‘ اس موقع پر چرچ کی پادری نے بھی دعا میں حصہ لیا۔ مونیکا میتھیاس نے کہا: 'میں نے جرمن میں تقریر کی، اور دعا کے دوران میں صرف جی، جی، کہہ سکی کیونکہ ہم سب کے خدشات ایک ہی ہیں، اور ہم آپ سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ اور ایک دوسرے کے بارے میں احساس بہت ہی خوبصورت ہے۔‘



لیکن یہاں سوال اٹھتا ہے کہ کیا گرجا گھروں یا مندروں میں نماز ادا کرنا جائز ہے ؟ اس حوالے سے  دی فتویٰ ڈاٹ کام پر مفتی حافظ محمد اشتیاق الازہری سے منسوب اس مسئلے کا جواب موجود ہے۔  جس میں کہا گیا ہے کہ مندر اور گرجا میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح ان سب میں میلاد منانے میں بھی شرعاً کوئی قباحت نہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے لیے پوری روئے زمین کو سجدہ گاہ بنا دیا گیا ہے اور اسے پاک کر دیا گیا ہے، لیکن نماز پڑھتے وقت چہرہ بتوں کی طرف نہیں ہونا چاہیے۔ اصل میں ساری روئے زمین اللہ تعالیٰ کی ہے، لیکن انسانوں نے اسے غلط مقصد کے لیے غصب کر رکھا ہے۔ اس میں شرعاً جو ممنوع چیز ہے وہ بتوں کی طرف چہرہ کر کے نماز ادا کرنا ہے۔ خانہ کعبہ کے اندر بھی بت تھے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کعبہ کو بتوں سے پاک کر کے نماز ادا فرمائی۔

مزیدخبریں