اسلا م کی شناخت دوسرے مذاہب سے بالکل الگ ہے اور یہ منفرد شناخت جہاں رسومات، عبادات اور عقائد کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے تو وہیں عبادت گاہیں بھی اس کی انفرادیت میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔ پاکستان میں تو خاص طور پر یہ تصور کرنا ہی محال ہے کہ مسلمان اپنی نماز کسی گرجا یا مندر میں ادا کر سکتے ہیں۔
لیکن شاید کرونا وائرس نے سب کچھ تبدیل کردیا ہے۔ اور جرمنی میں ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں مسلمانوں کو ایک گرجا میں جمۃ الوداع کا اجتماع کیا ہے۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن کے ایک گرجا گھر نے سماجی دوری کے قوانین کے باعث مساجد میں جگہ ختم ہونے پر مسلمان عبادت گزاروں کے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں۔ جرمنی نے چار مئی کو عبادت گاہیں کھولنے کی اجازت دی تھی تاہم عبادت گزاروں کو ڈیڑھ میٹر یا پانچ فٹ کا فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا۔
اس کے نتیجے میں شہر کے نیوکولین علاقے میں واقع دارالسلام مسجد میں معمول کے اجتماع سے بہت چھوٹا اجتماع ہی منعقد ہو پا رہا تھا۔ مگر کروئزبرگ میں واقع مارتھا لوتھیرن گرجا گھر نے رمضان کے آخر میں جمعتہ الوداع کے موقع پر نمازِ جمعہ اپنے پاس منعقد کروائی۔ مسجد کے امام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ‘یہ ایک زبردست اقدام ہے اور اس سے بحران کے دور میں اور رمضان کے دنوں میں خوشاں ملی ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ اس وبا نے ہمیں ایک برادری بنا دیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اجتماع میں شریک ایک شخص ثمر ہمدون نے کہا: ‘ موسیقی کے آلات اور تصاویر کی موجودگی کی وجہ سے یہ عجیب احساس تھا، لیکن آپ بڑے تناظر میں دیکھیں تو چھوٹی تفصیلات بھول جاتے ہیں۔ آخر یہ بھی خدا کا گھر ہے۔‘ اس موقع پر چرچ کی پادری نے بھی دعا میں حصہ لیا۔ مونیکا میتھیاس نے کہا: 'میں نے جرمن میں تقریر کی، اور دعا کے دوران میں صرف جی، جی، کہہ سکی کیونکہ ہم سب کے خدشات ایک ہی ہیں، اور ہم آپ سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ اور ایک دوسرے کے بارے میں احساس بہت ہی خوبصورت ہے۔‘