کراچی میں دیگر صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ آج (20 مئی کو) وفاقی حکومت کا جو نوٹیفکیشن ملا ہے تمام صوبے اس پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کی جانب سے اتفاق کردہ 20 نکاتی طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا اور نماز عید اور جمعۃ الوداع کے اجتماعات منعقد ہوں گے۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت بار بار آ کر کہتی ہے کہ لاک ڈاؤن کا بہت فائدہ ہوا لیکن اس کی مخالفت بھی کرتے ہیں۔ سندھ کی اچھائی کبھی دیکھائی نہیں دے گی لیکن مفروضوں اور الزامات پر بات کی جاتی ہے۔ ہم اپوزیشن سے کہتے ہیں کہ آکر مل کر کام کریں، وزیراعلیٰ سندھ نے جو بھی اعلانات کیے، اس میں سب جماعتوں سے مشاورت کی۔
ان کے بعد حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف جب سے اقتدار میں آئی ہے ان کا ایک ایک اقدام ان اعلانات کی نفی کرتا چلا آرہا ہے۔ ماضی میں کئی بار ہم نے ان مسائل کی نشاندہی کی ہے، ایک نیا مسئلہ ہے جو صوبہ سندھ کے لیے بہت اہم ہے جس میں وفاقی حکومت نے ایک بار پھر قانون کی دھجیاں اڑائی ہیں اور اپنے بنائے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ارسا کے نمائندوں کو یک طرفہ طور پر تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ نے ارسا میں صوبوں کے نمائندے ہٹانے کی منظوری دی جو آئین و قانون کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ ارسا ایکٹ کی شق اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اگر وفاقی حکومت کسی رکن کو تبدیل کرنا چاہے تو صوبوں سے مشاورت کرنا لازمی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم اس حوالے سے وفاقی حکومت کو خط لکھیں گے اور اپنے تحفظات بیان کریں گے اگر وفاق اس فیصلے کو واپس نہیں لیتا تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔ جو لوگ خود کو قانون کی حکمرانی کا علمبردار کہتے ہیں ان میں سے کسی نے وفاقی حکومت کے اس فیصلے کی مذمت نہیں کی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ قوم کو کنفیوز کیا جارہا ہے کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، کرونا وائرس سے بچاؤ کا واحد طریقہ سماجی دوری ہے۔