"الوداع عمران خان الوداع، ویلکم شہباز شریف ویلکم، چڑھ جا بیٹا سولی پر رام بھلی کرے گا"

سینئر تجزیہ کار کامران خان نے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو گڈبائے کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کو ویلکم کیا ہے۔

انہوں نے اپنے طنزیہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ الوداع عمران خان الوداع، ویلکم شہباز شریف ویلکم، چڑھ جا بیٹا سولی پر رام بھلی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کیہ دیکھیں نواز، زرداری اور فضل الرحمن سرکار کتنی جلد پیٹرول، ڈیزل بجلی اور خوردنی اشیا قیمتیں کم کرتی ہے۔ کب آئی ایم ایف بستر گول کرتی ہے۔ ٹی ٹی پی کو کب کیسے زیر کرتی ہے۔ ان کو دن میں تاریں دکھیں گے۔

کامران خان نے کہا کہ ایک اور منتخب وزیراعظم کے اقتدار کا سورج قبل از وقت ڈوب رہا ہے۔ 42 ماہ پرانی عمران خان حکومت کا اختتام آئندہ 48 گھنٹوں میں متوقع ہے۔ اس کے ساتھ ہی نواز، زرداری اور فضل الرحمان مخلوط حکومت کا سورج نکلے گا۔ شہباز شریف نئے وزیراعظم پاکستان ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کے وزیراعظم شہباز شریف اور کئی کابینہ وزرا، مخلوط حکومت کے سرپرست نواز شریف، آصف زرداری، مریم نواز یا تو متعدد کرپشن کیسز میں ملوث ہیں اور یا سزا یافتہ ہیں۔ سب سے بڑا اور بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا نئی حکومت ان تمام بڑوں کے مقدمات ازخود دفن کر دے گی، نیب کو سپرد خاک کر دے گی یا معمول کی کارروائی جاری رہے گی؟

https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1509851000445693955?s=20&t=Te0LlB7gzAl4ugIdLqXR8g

انہوں نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ یہی نواز اور زرداری حکومت کا پہلا تنازع ہوگا۔ میرا خدشہ ہے کہ نواز، زرداری اور فضل الرحمان حکومت کو دن میں تارے نظر آ جائیں گے۔ کیونکہ یہ مخلوط حکومت مہنگائی کو ختم کرنے کے وعدوں پر اقتدار میں آ رہی ہے۔ اپوزیشن کہتی ہے کہ مہنگائی کا تنہا ذمہ دار عمران خان تھا۔ عوام دیکھیں گے کہ اپوزیشن کتنی جلد پیٹرول، ڈیزل اور خوردنی اشیاء وغیرہ کی قیمتیں کم کرتی ہے۔ گھروں اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کتنی کمی آتی ہے۔

کامران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ معاشی ماہرین دیکھنا چاہتے ہیں کہ عمران خان کو اقتدار سے نکال کر آنے والی یہ حکومت کیسے ان کے بقول پاکستان مخالف آئی ایم ایف سے جان چھڑاتی ہے۔ وہ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ کیا کبھی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ماہرین سر جوڑ کے بیٹھیں گے کہ پاکستان کا نظام کیسے چلائیں گے۔ جس کی آمدن 6 ہزار ارب جبکہ خرچے 12 ہزار ارب سے تجاوز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو آئندہ چند دنوں میں اقتدار میں آنے کی بے چینی ضرور ہے لیکن کیا اس بات کی عرق ریزی کی گئی ہے کہ کیسے پاکستان کے ذمہ 2700 ارب کے گردشی قرضوں سے نمٹیں گی۔ بلاول بھٹو بتائیں کہ تحریک طالبان پاکستان کی حالیہ جنگ کے اعلان کو روکنے کا ان کے پاس کیا فارمولہ ہے۔ طالبان کیساتھ مذاکرات تو وہ کم وبیش 40 بار وہ مسترد کر چکے ہیں۔ یہ صرف جھلک ہے، ان سوالوں اور ان مسائل کی جو آئندہ حکومت کو درپیش ہونگے۔

یہ بھی پڑھیں: بحران سے لاتعلقی خطرناک، پاک فوج کی لیڈرشپ سیاسی جنگ میں سیز فائر کروائے، کامران خان

خیال رہے کہ اس سے قبل اپنے وی لاگ میں کامران خان نے کہا تھا کہ سیاسی غیر جانبداری اچھی لیکن بحران سے لاتعلقی خطرناک ہے۔ افواج پاکستان لیڈرشپ کی سکت ہے کہ وہ سیاسی جنگ میں سیز فائیر کروائے دونوں فریقین کو جلد نئے الیکشن کے انعقاد کے لئے ایک پیج پر اکٹھا کرے۔

کامران خان نے کہا تھا کہ مسئلہ قومی سلامتی کا ہے۔ مسئلہ معشیت سے مسلسل رستے خون کا ہے۔ ایک ماہ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نظام حکومت تقریباً مفلوج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی لئے میں آج افواج پاکستان کی لیڈرشپ سے مخاطب ہوں۔ کون نہیں جانتا کہ ملک میں جاری یہ سیاسی جنگ وجدل اس سے قطع نظر کے کون جیتے پاکستان کو گہری کھائی میں دھکیل رہا ہے۔ یہ سچ ہے کہ پاک فوج اس سے لاتعلق ہے لیکن سیاسی غیر جانبداری اچھی لیکن بحران سے لاتعلقی خطرناک ہے۔

کامران خان نے کہا کہ سیاسی غیر جانبداری سے ملک کو فائدہ ہے لیکن اس تباہ کن صورتحال سے لاتعلقی پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ایک جانب وزیراعظم عمران خان غیر ملکی قوت یا قوتوں کو ہمارے معاملات میں مداخلت اور دھمکیوں کا پینڈورا باکس کھول بیٹھے ہیں۔ اسی ماحول میں ملکی معیشت کو سنگین خطرات کا سامنا ہے۔

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ قطع نظر اس کے کہ امریکا میں آج پیٹرول کی فی لیٹر قیمت پاکستانی روپوں میں 240 کے لگ بھگ، انڈیا میں 270 روپے لیٹر ہو چکا ہے اور ہماری اپوزیشن ملک میں مہنگائی مکائو مارچ کر رہی ہے۔ یہ مہم اس پاکستان میں چلائی جا رہی ہے جہاں پیٹرول پہلے ہی 160 روپے فی لیٹر میں بیچ کر آگ سے کھیلا جا رہا ہے۔

اپنی ایک دوسری ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ پاکستانی حیران پریشان عقل ششدر۔ سیاستدان اقتدار پر قابض ہونے کے لئے کس قدر بے حیائی اور بے شرمی سے پینترے بدلتے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ کمال ہوگیا کل کس طرح اپوزیشن نے باپ پارٹی کو گلے لگایا، باپ نے بھی کمال کیا وہیں ببانگ دہل اعلان کیا اس نے بلوچستان میں ن لیگ کی منتخب حکومت فوج کے کہنے پر گرائی تھی۔