Get Alerts

تحریک انصاف کا وفاقی وزیر ن لیگ کے ساتھ مل گیا؟: ن لیگ کو عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی دعوت

تحریک انصاف کا وفاقی وزیر ن لیگ کے ساتھ مل گیا؟: ن لیگ کو عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی دعوت
تحریک انصاف حکومت کے معاملات بالکل بھی درست نہیں ہیں۔ آئے روز ایسی خبر آتی ہے کہ جو تحریک انصاف کے اندرون خانہ جاری گھمسان کے رن کا پتہ دیتی ہے۔ اب معروف تحقیقاتی صحافی انصار عباسی نے اپنی خبر کے ساتھ دھماکہ کردیا ہے۔

انصار عباسی کی دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ایک وفاقی وزیر نے مبینہ طور پر نون لیگ کی سینئر قیادت کو وزیراعظم عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کی پیشکش کی ہے۔

ایک باخبر ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ وفاقی وزیر نے حال ہی میں نون لیگ کی سینئر رہنما کی فیملی کے ایک رکن سے اس معاملے پر بات کی ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تو پی ٹی آئی کے کئی ارکان قومی اسمبلی بھی اس کی حمایت کریں گے، پی ٹی آئی کے اتحادی جماعتوں کے ساتھ تعلقات پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں ۔

یہ پیغام نواز شریف، شہباز شریف اور خواجہ آصف تک پہنچا دیا گیا ہے۔ نون لیگ نے اب تک وفاقی وزیر کے اس ’’خیال‘‘ کا جواب نہیں دیا اور فی الحال کیلئے ’’ انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کی پالیسی کو ترجیح دے رہی ہے۔

اس نمائندے نے مذکورہ وزیر سے رابطہ کیا تاہم انہوں نے دوٹوک الفاظ میں انکار کیا کہ انہوں نے شریف فیملی والوں کو ایسا کوئی پیغام پہنچایا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مذکورہ وزیر نے نون لیگ کی سینئر قیادت کے خاندان کے فرد سے رابطے کیلئے اپنا ذاتی موبائل فون استعمال کیا۔ ان کی نون لیگ کے مذکورہ شخص کے ساتھ پرانی وابستگی ہے اور بظاہر اسی تعلق کی وجہ سے ان کو نون لیگ تک یہ پیغام پہنچانے کی ترغیب ملی۔
ذریعے نے یہ بھی بتایا کہ ایوان میں تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے 12؍ سے زائد ارکان اسمبلی تیار ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے وفاقی وزیر کا پس منظر میں نون لیگ والوں کے ساتھ رابطہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کیلئے پریشانی کا باعث بنے کچھ تنازعات کے دوران ہی سامنے آیا ہے۔

ایک طرف اتحادی جماعت بی این پی مینگل نے پہلے ہی حکومت چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے تو دوسری طرف ق لیگ والوں کا سیاسی موڈ بھی پی ٹی آئی حکومت کیلئے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔

انصار لکھتے ہیں کہ ایسے میں ’’مائنس ون‘‘ فارمولے کی باتیں بھی سامنے آ رہی ہیں اور اس میں بھی کوئی اور نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان نے خود قومی اسمبلی میں اپنے حالیہ بیان میں اس بابت بات کی۔ انہوں نے ’’مائنس ون‘‘ فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے ’’مافیائوں‘‘ اور ’’کارٹل‘‘ کیخلاف کارروائی کی بات کی۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے حالیہ بیان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں معاملات اچھے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ جہانگیر ترین نے اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹوایا اور جہانگیر ترین، اسد عمر اور شاہد محمود قریشی کی آپسی لڑائی کی وجہ سے پارٹی کو زیادہ نقصان ہوا ہے۔

فواد چوہدری نے عمران خان حکومت کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا اور وائس آف امریکا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان سے بڑی توقعات تھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ عوام نے پی ٹی آئی اور عمران خان کو نٹ بولٹ کسنے کیلئے نہیں بلکہ نظام میں اصلاحات لانے کیلئے منتخب کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بڑے مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی کی سینئر قیادت جس میں اسد عمر، جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی شامل ہیں، کے درمیان آپسی لڑائی جاری ہے، لہٰذا اس صورتحال سے سیاسی خلا پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب سیاسی خلا پیدا ہوگا تو اسے نئے لوگ پُر کریں گے جن کا سیاست سے تعلق نہیں ہوگا۔

انہوں نے یاد کروایا کہ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جب آپ کی بنیادی (کور) ٹیم میں مسائل ہوں گے تو اس میں نئے لوگ آئیں گے جو خیالات سے ہم آہنگ نہیں ہوں گے اور وہ کام کر پائیں گے اور نہ ان میں صلاحیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس آپسی لڑائی نے پارٹی کو اور بالخصوص سیاسی کلاس کو نقصان پہنچایا ہے۔

ہفتے کو وزیر ریلوے شیخ رشید نے بیان دیا تھا جس سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ حکمران اتحاد میں معاملات ٹھیک نہیں ہیں۔ ممکنہ ون کی صورت میں ممکنہ طور پر مائنس تھری کی وارننگ دیتے ہوئے شیخ رشید نے پی ٹی آئی کے وزیروں کو مشورہ دیا تھا کہ اپنے گندے کپڑے میڈیا کے سامنے نہ دھوئیں۔

انصار عباسی نے اپنی خبر کے سیاق و سباق میں ہی ذکر کیا کہ شیخ رشید نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دورانکہا کہ کہا کہ ہم آخری چوائس نہیں ہیں، کچھ وزراء وہ کام کر رہے ہیں جو اپوزیشن والے بھی نہیں کر پائے۔