مہوش حیات نے یہ بات ایک پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ 50 فیصد پاکستانی صرف اپنے بڑھے ہوئے پیٹ کو چھپانے کے لئے شلوار قمیض کا سہارا لیتے ہیں۔ شلوار قمیض ہمارا قومی لباس ہے جو بڑھے ہوئے پیٹ کو بھی چھپا لیتا ہے۔
مہوش حیات نے کہا کہ میں مانتی ہوں کہ مہنگائی مسائل اورغربت ہیں لیکن کیا یہ پہلے نہیں تھے کیا یہ سب کچھ عمران خان حکومت نے کیا ہے ایسا نہیں ہے۔ ملک کو مسائل سے نکالنے اور حکومت کی بہترپرفارمنس کے لئے ضروری ہے کہ عمران خان کو ابھی اور وقت دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی تو ہے نہیں کہ وہ اس کو لہرائے اور سب کچھ ایک دم سے ٹھیک ہو جائے۔ ملک کو ٹھیک کرنے کے لئے ہمیں خود بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی بہتر پرفارمنس کے لئے پہلے سے موجود مسائل کو حل کرنا ضروری ہے ۔
اداکارہ نے کہا کہ جب عمران خان کو حکومت ملی تھی تو اس وقت حالات بہت خراب تھے، ان کو ٹھیک کرنے میں ابھی وقت درکار ہے۔ میں عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ حکومت کو بہتر کارکردگی دکھانے کے لئے ابھی مزید موقع دیں ۔ نیا پاکستان ابھی بننے کے عمل سے گزر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی فلم ” پنجاب نہیں جاؤں گی ” ایک اچھی فلم تھی اور عوام نے اس کو بے حد پسند کیا تھا اب اسی پیٹرن پر ان کی اگلی گلم ” لندن نہیں جاؤں گا” پر کام ہورہا ہے اور امید ہے کہ عوام اس فلم کو پہلے سے زیادہ پسند کریں گے ۔
اپنے انٹرویو میں مہوش حیات کا کہنا تھا کہ آج کل اچھے سکرپٹ کم ہی آرہے ہیں اور جو آرہے ہیں ان میں رونے دھونے والے کریکٹرز ہیں اور میں فی الحال رونے دھونے والے رول نہیں کرنا چاہ رہی۔