مقبوضہ وادی کی قابض انتظامیہ کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کو منع کیا گیا ہے کہ وہ وادی میں نہ آئیں اور ان سے تعاون کریں۔
قابض انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کے دورے سے قانون کی خلاف ورزی ہو گی اور اس سے صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ راہول گاندھی اور غلام نبی آزاد کو سرینگر ائیر پورٹ پر روک لیا جائے گا اور آئین کے آرٹیکل 144 کی خلاف ورزی کی جانے کی وجہ سے دہلی واپس بھجوا دیا جائے۔
خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی کے اس اقدام کے بعد سے ہی مقبوضہ وادی میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے، حریت قیادت اور سیاسی رہنماؤں کو گرفتاریوں یا گھروں میں نظر بند کیا جا رہا ہے۔