مومنہ مستحسن نے مائیکرو بلاگنگ وی سائٹ ٹوئٹر پر نور مقدم کیس پر ہونے والی تحقیقات پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔
اُنہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ’ ظاہر جعفر کے وکیل نے نور کے والد سے دورانِ سماعت پوچھاکہ آپ نے بطور سفیر اس ملک کے لیےخدمات انجام دیں، اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئےبتائیں کہ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مرد اور عورت کا بغیر رسمی تعلق کے تعلق رکھنا جائز ہے؟‘
اس سوال پر مومنہ مستحسن نے لکھا کہ ’اس سے زیادہ متعلقہ سوال وہ اپنے کلائنٹ کے والد سے پوچھ سکتے تھے کہ آپ تھراپی کا کاروبار چلاتے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ آپ نے اپنے بیٹے کی ذہنی بیماری کو بہانہ بناتے ہوئے عدالت سے اس کی رہائی کی درخواست کی تو کیا آپ کو لگتا ہے کہ اپنے آس پاس کسی ایسے مریض کو چھوڑ دینا محفوظ ہے؟‘
مومنہ مستحسن نے مزید لکھا کہ’یہ 21 ویں صدی ہے اور ابھی تک بہت سارے تعلیم یافتہ لوگ اپنے بیٹوں کی وحشیانہ حرکتوں کو درست ثابت کرنے اور خواتین کو بدنام کرنے میں لگے رہتے ہیں‘۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ ’ ایسے لوگوں کے بیٹے کتنی خواتین کو ہراساں کرتے ہیں، ان کے ساتھ ذہنی یا جسمانی طور پر بدسلوکی کرتے ہیں، اُن کا کبھی کوئی حساب کتاب نہیں کرتا‘۔