معاملے پر نجی ٹی وی چینل نے معذرت کر لی ہے جبکہ نیب نے بھی ان الزامات کی تردید کی ہے تاہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس حوالے سے کافی گفتگو ہو رہی ہے۔ چیئرمین نیب کا معاملہ کافی دیر تک ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا جبکہ ابھی بھی ایک ٹرینڈ اس حوالے سے گردش کر رہا ہے۔
سرکاری عہدیداروں کے ’اخلاقی ضوابط‘ اور ’اختیارات کے ناجائز استعمال‘ سمیت نیب کے سربراہ پر سخت نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔ اس معاملے پر مختلف افراد جملے بازی کرتے بھی نظر آ رہے ہیں۔ دوسری جانب متعدد سوشل میڈیا صارفین اس گفت گو کو جسٹس جاوید اقبال کا ’نجی‘ معاملہ قرار دیتے ہوئے ان کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
معروف پاکستانی صحافی کامران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’ چیئرمین نیب پر کریہہ ترین الزامات لگے ہیں، وزیر اعظم ایکشن لیں فورﹰاHigh powered investigation panel بنائیں، جو ٹی وی چینل سے جاوید اقبال صاحب کے متعلق آڈیو ویڈیو تحویل میں لے اس کا International Forensic Audit کرائے اور چیئرمین کو بدنام کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دیں بصورت دیگر۰۰۰‘‘
منزہ جہانگیر لکھتی ہیں، ’’میں نیب چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی کوئی مداح نہیں، مگر لگتا یوں ہے کہ وہ ’ہنی ٹریپ‘ کا نشانہ بنے ہیں۔ پہلے جاوید چوہدری کا مضمون اور پھر یہ فون لیکس، ایونٹس کا سلسلہ بتاتا ہے کہ يہ محض اتفاق نہیں۔ کوئی طاقت ور یہ کھیل کھیل رہا ہے۔‘‘