تفصیلات کے مطابق پچھلے کئی دنوں سے پی ایم سی کے آن لاٸن انٹری ٹیسٹ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے خلاف طلبا سراپا احتجاج تھے۔ اور اس سلسلے میں 23 ستمبر کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا گیا تھا جس کے مطابق کوٸٹہ، خضدار، کراچی، اسلام آباد اور لاہور سمیت کئی بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
کوٸٹہ میں احتجاجی مظاہرہ گورنر ھاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے میں بدل گیا۔ گورنر بلوچستان نے مذاکرات میں طلبا کو یقین دہانی کراٸی کہ رات 12 بجے تک ان کے تمام مطالبات تسلیم کر لئے جاٸیں گے۔ لیکن طلبا کا کہنا ہے کہ مطالبات تسلیم کرنے کا کہہ کر گورنر بلوچستان اور حکومت بلوچستان کی جانب سے پولیس نفری بڑھاٸی گٸی اور اس کے بعد رات 1 بجے کے قریب طلبا پر لاٹھی چارج کرکے ھواٸی فاٸرنگ کی گٸی اور مذاکراتی کمیٹی میں شامل طلبا کو گرفتار کیا گیا۔ لاٹھی چارج کے دوران دھرنے میں موجود کٸی طالبات بھی شدید زخمی ہوئیں۔
گورنر ھاٶس کے سامنے پولیس لاٹھی چارج اور ھواٸی فاٸرنگ سے طلبا منتشر ہوٸے اور کوٸٹہ پریس کلب کے سامنے آکر دھرنا دیا مگر پولیس نے وہاں بھی پہنچ کر تمام طلبا کا گھیراٶ کیا اور لاٹھی چارج کرکے دھرنا منتشر کرنے کی کوشش کی اور 100 سے زاٸد طلبا کو گرفتار کر لیا جو کہ تاحال مختلف جیلوں میں بند ہیں۔
پولیس نے 300 طلباء پر ایف آر درج کر لی ہے جن میں 100 کے قریب طلباء گرفتار بھی ہیں۔ جب کہ جیل میں طلبا نے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔