تفصیلات کے مطابق پچھلے کئی دنوں سے پی ایم سی کے آن لاٸن انٹری ٹیسٹ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے خلاف طلبا سراپا احتجاج تھے۔ اور اس سلسلے میں 23 ستمبر کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا گیا تھا جس کے مطابق کوٸٹہ، خضدار، کراچی، اسلام آباد اور لاہور سمیت کئی بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
Quetta police again attacked & badly injured the students who were protesting peacefully in front of the governor's house against the Pakistan Medical Commission.@AbsarAlamHaider #WeRejectPmcMdcatTest2021 pic.twitter.com/Lt9b9rqqpl
— Jaffar Khan kakar (@Jaffar_Journo) September 23, 2021
کوٸٹہ میں احتجاجی مظاہرہ گورنر ھاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے میں بدل گیا۔ گورنر بلوچستان نے مذاکرات میں طلبا کو یقین دہانی کراٸی کہ رات 12 بجے تک ان کے تمام مطالبات تسلیم کر لئے جاٸیں گے۔ لیکن طلبا کا کہنا ہے کہ مطالبات تسلیم کرنے کا کہہ کر گورنر بلوچستان اور حکومت بلوچستان کی جانب سے پولیس نفری بڑھاٸی گٸی اور اس کے بعد رات 1 بجے کے قریب طلبا پر لاٹھی چارج کرکے ھواٸی فاٸرنگ کی گٸی اور مذاکراتی کمیٹی میں شامل طلبا کو گرفتار کیا گیا۔ لاٹھی چارج کے دوران دھرنے میں موجود کٸی طالبات بھی شدید زخمی ہوئیں۔
Last night, students protesting in Quetta were made the targets of Latthi charge and tear-gas by the Quetta police. Many students, including women, were badly injured and others were arrested. 1/4 pic.twitter.com/sdAyGxvfWE
— PRSF Islamabad Rawalpindi ☭ (@ProgStudentsFed) September 24, 2021
گورنر ھاٶس کے سامنے پولیس لاٹھی چارج اور ھواٸی فاٸرنگ سے طلبا منتشر ہوٸے اور کوٸٹہ پریس کلب کے سامنے آکر دھرنا دیا مگر پولیس نے وہاں بھی پہنچ کر تمام طلبا کا گھیراٶ کیا اور لاٹھی چارج کرکے دھرنا منتشر کرنے کی کوشش کی اور 100 سے زاٸد طلبا کو گرفتار کر لیا جو کہ تاحال مختلف جیلوں میں بند ہیں۔
پولیس نے 300 طلباء پر ایف آر درج کر لی ہے جن میں 100 کے قریب طلباء گرفتار بھی ہیں۔ جب کہ جیل میں طلبا نے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔