پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے الزام لگایا ہے کہ وزارت قومی صحت 24 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ کی جانب سے 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا دعویٰ کر کے قوم کو گمراہ کر رہی ہے۔
ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم نے کہا کہ یہ 6 ماہ پرانا فیصلہ تھا جس کا اعلان وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس کے بعد دوبارہ کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے وزارت قومی صحت سے جاری 19 جون کا ایک نوٹی فکیشن بھی شیئر کیا جس میں فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی ہدایت کی گئی تھی۔
تاہم وزارت قومی صحت نے اس الزام کو مسترد کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ 6 ماہ قبل ادویات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق صرف ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی اور اب آخر کار حکومت نے قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا۔
24 دسمبر کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی کابینہ نے 89 ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے جاری ایک بیان میں پی ایم اے نے کہا کہ انہیں جس کا اعلان معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کابینہ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں 89 ادویات کی قیمتوں میں 15فیصد تک کمی کے نوٹی فکیشن سے متعلق جان کر دھچکا لگا تھا۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 19 جون کو ایسا ہی نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا جس پر عملدرآمد نہیں ہوا تھا۔
پی ایم اے نے مزید کہا کہ یہ بات بھی علم میں آئی ہے کہ کئی ضروری ادویات یا تو مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں یا ان کی فراہمی میں کمی ہے۔