یاد رہے کہ ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بورڈ رائے منظور نے اسی ٹویٹر اکاؤنٹ سے اس بات کا کریڈٹ اپنے نام کیا تھا کہ انہوں نے پنجاب میں 100 کتابوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بورڈ رائے منظور نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کتابوں کے ذریعے ہماری نسلوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ 31 پبلشرز کی کتابوں پر پابندی عائد کر رہے ہیں، ان کتابوں میں قومی ہیروز اور ملکی سالمیت کے خلاف مواد موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام، ملکی سلامتی، امن عامہ اور اخلاقیات کے خلاف کچھ بھی شائع نہیں ہوسکتا لہٰذا قانون کے مطابق یہ پانچ چیزیں غلط ہونے پر کتاب پر پابندی ہوگی۔
رائے منظور ناصر کا کہنا تھا کہ پہلے بھی نجی سکولوں میں پڑھائی جانے والی 100 کتب پر پابندی لگا چکے ہیں جس میں بھارت کے خلاف ہمارا جھگڑا کشمیر کا ہے اور کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا ہے یہاں تک کہ غزوہ احد کے بارے بے شمار ناقابل برداشت باتیں شائع ہیں۔
ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بورڈ نے کہا کہ آکسفورڈ کی بیشتر کتابوں میں پاکستان کو خراب ملک بتایا گیا ہے اور بھارت کو ہم سے بہت بہتر دکھایا گیا ہے جب کہ کیمبرج کی کتابوں میں بچوں کو انتہا پسندی کی ترغیب دی جارہی ہے اس لیے نجی سکولوں میں پڑھائی جانے والی 10 ہزار سے زائد کتابوں کو چیک کرنے جارہے ہیں کیوں کہ بڑے سکولوں میں بچوں کی ان کتابوں کے ذریعے تربیت کی جارہی ہے۔