Wow what is surprising is that the same exact person has been giving interviews on the media on being an aid to the destructive Ban culture being initiated in Pakistan! Should i trust this mans tweet calling out those who acc to him use “fake names and pics”? @NadeemfParacha pic.twitter.com/lVUOxMKs1q
— Hunain Anwer Sheikh (@Hunainnn) July 24, 2020
یاد رہے کہ ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بورڈ رائے منظور نے اسی ٹویٹر اکاؤنٹ سے اس بات کا کریڈٹ اپنے نام کیا تھا کہ انہوں نے پنجاب میں 100 کتابوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
Anti-Islam and Anti-Pakistan 100 books of private schools banned today by me. Please watch me live on TV BOL at 11.30 pm tonight.
— Rai Manzoor Nasir Official (@Rai_Manzoor786) July 23, 2020
ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بورڈ رائے منظور نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کتابوں کے ذریعے ہماری نسلوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ 31 پبلشرز کی کتابوں پر پابندی عائد کر رہے ہیں، ان کتابوں میں قومی ہیروز اور ملکی سالمیت کے خلاف مواد موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام، ملکی سلامتی، امن عامہ اور اخلاقیات کے خلاف کچھ بھی شائع نہیں ہوسکتا لہٰذا قانون کے مطابق یہ پانچ چیزیں غلط ہونے پر کتاب پر پابندی ہوگی۔
تصحیح:
کتابوں کے ذریعے نسلوں کو تباہ کیا جا چکا ہے ... مطالعہ پاکستان کی کتابوں کے ذریعے ? pic.twitter.com/W3eOPyCp5b
— Mohammad Taqi (@mazdaki) July 24, 2020
رائے منظور ناصر کا کہنا تھا کہ پہلے بھی نجی سکولوں میں پڑھائی جانے والی 100 کتب پر پابندی لگا چکے ہیں جس میں بھارت کے خلاف ہمارا جھگڑا کشمیر کا ہے اور کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا ہے یہاں تک کہ غزوہ احد کے بارے بے شمار ناقابل برداشت باتیں شائع ہیں۔
ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بورڈ نے کہا کہ آکسفورڈ کی بیشتر کتابوں میں پاکستان کو خراب ملک بتایا گیا ہے اور بھارت کو ہم سے بہت بہتر دکھایا گیا ہے جب کہ کیمبرج کی کتابوں میں بچوں کو انتہا پسندی کی ترغیب دی جارہی ہے اس لیے نجی سکولوں میں پڑھائی جانے والی 10 ہزار سے زائد کتابوں کو چیک کرنے جارہے ہیں کیوں کہ بڑے سکولوں میں بچوں کی ان کتابوں کے ذریعے تربیت کی جارہی ہے۔