سیف سٹی کے کیمرے خراب لیکن سیاستدان، پارلیمنٹیرینز اور ججز کے بیڈ رومز میں لگے کیمرے ٹھک ٹھاک کام کر رہے ہیں، ہم پشتون متحد و متفق نہ ہوئے تو ریاست کی جانب سے ہمیں مزید اسی طرح ذلیل و خوار کیا جاتا رہے گا اور ہمارے ساتھ مصور خان کے اغوا جیسے واقعات مزید بھی ہوتے رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اور اولسی جرگے کے سربراہ نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے عبدالصبور کاکڑ کے اغوا کے خلاف گزشتہ روز اسمبلی کے باہر ہونے والے دھرنے اور احتجاجی مظاہرے سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا ریاست و اسٹیبلشمنٹ اس ملک کے دفاع کیلئے بنے ہیں، عوام کے تحفظ کیلئے بنے ہیں، ستم ظرفی یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے قلعوں کی دیواریں اور خاردار تاریں لمبی اور موٹی ہوتی جا رہی ہیں لیکن عوام اور شہری دن بہ دن غیر محفوظ ہو رہے ہیں، یعنی محافظین کا تحفظ بہت ضروری بن چکا ہے۔ اس ملک میں اس ملک کے عوام سیاسی لیڈروں اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والوں کی حفاظت ضروری نہیں بلکہ ریاستی اہلکاروں کو اپنی ہی پڑی ہوئی ہے، یہ ملک چند چوکیداروں کیلئے بنا ہے جو اس ملک میں چوکیدار ہیں جنہیں ہم 75 فیصد سے زائد ٹیکس دیتے ہیں۔ آئی ایم ایف کے قرضوں تلے ہم عوام ڈوبتے جا رہے ہیں، ہر پیدا ہونے والا بچہ ساڑھے تین لاکھ سے زائد کا قرضہ دار ہے لیکن یہ رقم چند لوگوں کی عیاشیوں کیلئے صرف ہو چکی ہیں۔
کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کے نام پر 600 کیمرے لگے ہیں جن میں سے صرف 200 کام کر رہے ہیں، باقی خراب ہیں یا کوئی نکال کر لے گیا ہے۔ سیاست دانوں، پارلیمنٹیرینز اور ججز کے گھروں میں خفیہ کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ اس ملک پر بہت بڑی آفت آنے والی ہے، امریکہ اور چائنا اپنی مفادات کی جنگ ہمارے خطے یعنی پشتون، بلوچ سرزمین پرلڑنا چاہتے ہیں۔ اس لئے اب عوام کی نبض ٹٹولی جا رہی ہے کیونکہ وہ یہاں وزیرستان طرز آپریشن شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں ہزاروں قبائلی معتبرین اور مشران کو ایک ایک کر کے ٹارگٹ کیا گیا۔ گناہ صرف یہ تھا کہ پشتونخوا وطن میں ہر پہاڑ اور ہر پتھر کے نیچے اللہ تعالیٰ نے ہمیں بیش بہا خزانے دیے ہیں، قیمتی معدنیات ہیں جن پر ان کی نظریں ہیں، اس پر قبضہ کرنے کیلئے ہمیں معاشی، عملی طور پر کمزور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے دنیا جہاں کے بڑے شہروں میں مزدوری، مسافری اور لاچارگی کے دن گزار رہے ہیں۔ نئی نسل کو ایک سازش کے تحت مختلف نشوں میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پانچواں دن ہے کہ بچہ اغوا ہوا ہے لیکن بدقسمتی سے اس دھرنے میں کسی حکومتی یا عوامی نمائندے کو توفیق نہیں ہوئی کیونکہ یہ اصل عوامی نمائندے نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا تعلق عوام سے ہے۔ یہ فارم 47 والے ہیں، ان کی آنکھوں، کانوں پر پٹیاں باندھی گئی ہیں۔ ملک اور خصوصاً اس صوبے کے حالات خرابی کی طرف جا رہے ہیں اس لئے ہر طبقہ اور مکتبہ فکر کے لوگوں کو اپنے اور اپنی آنے والی نسل کے مستقبل کو محفوظ کرنے کیلئے سیاست میں فعال اور سرگرمی سے حصہ لینا ہو گا۔
نواب ایاز خان جو گیزئی نے کہا کہ کل کے مظاہرے میں بڑی تعداد میں بچے شامل ہوں گے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ امریکہ میں پولیس نے ماورائے قانون ایک سیاہ فام کو قتل کیا جس کے ردعمل میں امریکہ کی عوام نے پورے ملک کو جام کیا اور امریکہ کی تمام فوج و پولیس اور امریکن صدر نے اس شخص کے گھر جا کر ان سے معافی مانگی لہٰذا ہم بھی اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ریاست امن وامان قائم نہ کرے ورنہ پورے صوبے کو جام کر دیں گے۔ اگر اس مقصد کیلئے ضروری پڑا تو اپنا کنٹینر لا کر یہاں آپ کے ساتھ دھرنے میں مصور خان کی بازیابی تک بیٹھا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کوئٹہ شہر اور اس صوبے کے تمام اقوام پشتون و بلوچ اور دیگر نے مل کر اس احتجاج میں مزید شدت لانی ہو گی۔ ہمیں کسی صورت مصور کی بازیابی کے بغیر احتجاج ختم نہیں کرنا چاہیے۔
نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے کہا کہ بلوچ بھائیوں کو ہمارے ساتھ ہر مشکل اور برے وقت میں ساتھ دینا چاہئے اور اسی طرح ہم بھی ان کے ہر دکھ، درد میں ساتھ ہوں گے۔ آخر میں انہوں نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت دی کہ آنے والے مظاہرے میں اپنے بچوں کو بڑی تعداد میں لے کر آئیں۔