پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی میزبانی میں لورالائی ڈویژن کا دو روزہ عوامی امن جرگہ نواب ایاز خان جوگیزئی کی صدارت میں لورالائی میں شروع ہو گیا۔ اس جرگے کے میزبان کے فرائض عبد الرحیم زیارتوال نے ادا کیے۔
افتتاحی خطاب میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور اپوزیشن اتحاد ' تحریک تحفظ آئین پاکستان' کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک بھر میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، جس میں بے گناہ شہریوں خصوصاً پختونوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ اس صورت حال پر بے بس ہے، اور ریاست اور اس کے ادارے عوام کے سامنے جواب دہی کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہر دہشت گردی کے واقعے کے بعد الٹا عوام کو مزید سختیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور سکیورٹی کے نام پر ان کی سیاسی اور شہری آزادیوں پر قدغن لگائی جاتی ہے۔
اچکزئی نے مزید کہا کہ موجودہ حالات سے نمٹنے کے لیے پختونوں کے پاس سوائے اپنے اتحاد کو مضبوط کرنے اور جرگے منعقد کر کے اپنا لائحہ عمل بنانے کے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے کی کانوں میں ایف سی اور دیگر سکیورٹی اداروں کی ناک کے نیچے روزانہ کی بنیاد پر مزدوروں کا قتل عام ہو رہا ہے، ٹرکوں کو جلایا جا رہا ہے، اور بھتہ طلب کیا جا رہا ہے۔ آج کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر درجنوں معصوم شہری دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ ان واقعات کے باوجود سکیورٹی ادارے اور حکومتی اہلکار رسمی مذمتی بیانات جاری کر کے اپنے آپ کو بری الزمہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف آئین پاکستان فوجی اور سول بیوروکریسی کو سیاست میں مداخلت سے منع کرتا ہے، دوسری طرف کور کمانڈر اور آئی جی ایف سی جرگے منعقد کر رہے ہیں، جو ایک سیاسی عمل ہے۔ اچکزئی نے اس بات پر بھی مذمت کی کہ فورسز اور خفیہ ایجنسیاں عوام کو جرگوں کے انعقاد سے روکنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب خفیہ ایجنسیاں اپنے مفادات کے لیے کام کرتی ہیں تو وہ مشکل سے مشکل مسائل کا حل نکال لیتی ہیں، لیکن دہشت گردی کی روک تھام میں وہ ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اردگرد سکیورٹی فورسز موجود ہوں تو دہشت گرد کیسے اتنی بڑی کارروائیاں انجام دے کر فرار ہو جاتے ہیں، اور فورسز کو اس کی خبر تک نہیں ہوتی۔
اچکزئی نے کہا کہ موجودہ عالمی اور خطے کی سیاسی بے یقینی کے دور میں پاکستانی خفیہ ایجنسیاں اپوزیشن رہنماؤں، کارکنوں اور پارلیمنٹیرینز کے پیچھے ہیں کہ وہ کس سے ملے، کس نے 8 فروری کے انتخابات پر تنقید کی، یا پارلیمنٹ میں ان کی مرضی کے خلاف ووٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ پختون اچھے مسلمان ہیں اور کسی بھی قوم سے دشمنی نہیں رکھتے، لیکن پھر بھی ان کا خون ناحق بہایا جا رہا ہے۔ پختونوں کا مسئلہ نہ نسلی ہے، نہ مذہبی، بلکہ یہ مسئلہ پختونوں کے وسائل سے بھرپور اور سٹریٹجک اعتبار سے اہم وطن اور ان کی خودمختاری کے حق کا ہے۔
محمود خان اچکزئی صاحب نے ژوب اور کوئٹہ ڈویژن کی سطح پر بھی عوامی امن جرگوں کے انعقاد کا اعلان کیا۔