پختون سرزمین پر جاری دہشت گردی عالمی طاقتوں کے مفادات کا نتیجہ ہے؛ محمود اچکزئی

پختونوں اور افغانوں کی بربادی کی بنیادی ذمہ داری امریکہ اور روس پر ہے۔دہشت گردی کی نئی لہر اسی سلسلے کی اگلی کڑی ہے کیونکہ افغان پختونوں کی سرزمین تزویراتی اور قدرتی وسائل دونوں کے حوالے سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس لئے صدیوں سے ہر طاقتور اس پر نظر جما کر اس کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔

پختون سرزمین پر جاری دہشت گردی عالمی طاقتوں کے مفادات کا نتیجہ ہے؛ محمود اچکزئی

پختونوں کی سرزمین پر رواں کشت و خون کا تعلق کسی مخصوص طرز زندگی سے ہے اور نا ہی سماجی عوامل سے بلکہ یہ عالمی طاقتوں کے مفادات کے ٹکراؤ کا نتیجہ ہے۔ ہمیں کسی کے مفادات کی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئیے بلکہ متحد ہو کر نسلوں سے جاری اس خون ریز سلسلے کو روکنا ہو گا۔ اس خیالات کا اظہار محمود خان اچکزئی نے باجوڑ میں دہشت گردی کے سانحہ کے بعد جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے منعقدہ گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ سوویت یونین نے مشرقی یورپ میں بھی مداخلت کی تھی لیکن وہاں پر امریکہ اور مغربی ممالک نے کوئی جواب نہیں دیا کیونکہ وہ یورپین خون نہیں بہانا چاہتے تھے لیکن جونہی سوویت فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں تو دنیا کی تمام سیکولر و مذہبی قوتوں نے جمع ہو کر افغانستان کی تباہی میں اپنا حصہ ڈالا۔ تاہم پختونوں اور افغانوں کی بربادی کی بنیادی ذمہ داری امریکہ اور روس پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی نئی لہر اسی سلسلے کی اگلی کڑی ہے کیونکہ افغان پختونوں کی سرزمین تزویراتی اور قدرتی وسائل دونوں کے حوالے سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس لئے صدیوں سے ہر طاقتور اس پر نظر جما کر اس کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے مولانا فضل الرحمان اور جرگہ کو تجاویز پیش کیں کہ مسئلے کی گہرائی کو مدنظر رکھتے ہوئے کم از کم تین دن کیلئے لویہ جرگہ منقعد کرنا چاہئیے۔ محمود اچکزئی نے انکشاف کیا کہ کچھ قوتیں افغانستان کی سرزمین کو وسطی ایشیائی ریاستوں کے خلاف استعمال کرنا چاہتی ہیں لیکن اب تک افغانستان ان کی راہ میں مزاحم ہے۔ انہوں نے افغانستان سے بات کرنے کی بھی تجویز دی اور اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا کہ اپنی نگرانی میں افغانستان اور ان کے ہمسائیوں کا اجلاس بلائے جس میں افغانستان کی آزادی اور استقلال کی ضمانت دی جائے اور افغانستان کو بھی چاہئیے کہ اپنی سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ اقوامی متحدہ کی سلامتی کونسل اس کی نگرانی اور نفاذ کی ذمہ داری لے۔

اس کے علاوہ انہوں نے طالبان پر روز دیا کہ دوحہ اور ماسکو مذاکرات میں شرکت کرنے والی شخصیات پر مشتمل جرگہ بلایا جائے جس میں بین الاقوامی برادری کے تحفظات دور کرنے اور اپنی سفارتی تنہائی ختم کرنے کیلئے لائحہ عمل بنایا جائے۔

ملکی حالات کے حوالے سے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین میں ہر فرد و ادارے کے اختیارات و دائرہ کار متعین ہیں۔ آئین کی رو سے پارلیمنٹ طاقت اور پالیسی سازی کا مرکز ہے اور اس پر من و عن عمل کرنے سے ملک موجودہ بحرانوں سے نکل سکتا ہے۔