خوش آئند ہے کہ ججز اصلاحات کی بات خود کر رہے ہیں اور یہ اسی وجہ سے ممکن ہوا ہے کہ دھڑے بندی ہوئی ہے۔ مکمل طور پر 1997 والی صورت حال نہیں ہے اور چیف جسٹس کے خلاف کسی کھلم کھلا بغاوت کی توقع نہیں ہے۔
ہمارے جج صاحبان اپنے فیصلوں میں گاڈ فادر جیسے ناولوں سے اقتباس پیش کرتے ہیں، سموسے کی قیمت پر ازخود نوٹس لیا جاتا ہے، ریکوڈک جیسے عالمی معاہدے کو معطل کر دیا جاتا ہے، سٹیل ملز کو بند کر دیا جاتا ہے، رضا رومی
حسن