معذور افراد آخری امید کے طور پر جنرل باجوہ سے مطالبہ کرتے ہیں، ہماری دادرسی کی جائے

معذور افراد آخری امید کے طور پر جنرل باجوہ سے مطالبہ کرتے ہیں، ہماری دادرسی کی جائے
پاکستان میں معذور افراد نے اپنے حقوق کی جدوجہد میں صرف کوڑے نہیں کھائے۔ باقی تمام تر ریاستی جبر کا سامنا کیا ہے۔ حکومتی ایوانوں کے سامنے پولیس تشدد، لاٹھی چارج، آنسو گیس سمیت دھکے، گھونسے اور لاتیں بھی کھائی ہیں۔ ریاستی بے حسی اور سفاکی کا سامنا کرنے والے ٹانگوں سے معذور بھی تھے اور اندھے، گونگے بہرے بھی۔ پیپلزپارٹی کے دور اقتدار میں حقوق مانگے تو حکمرانوں نے معذوری سرٹیفیکٹ، معذوری شناختی کارڈ بنانے پر لگا دیا۔ مسلم لیگ ن کی باری آئی تو حقوق مانگنے پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس دی گئی۔

تحریک انصاف اقتدار کیلئے بے تاب تھی جب پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بڑی سیاسی جماعت نے معذور افراد کوقومی دھارے میں شامل کرنے کی بات کرتے ہوئے پارٹی کا معذور افراد ونگ بنانے کا اعلان کیا۔ معذور افراد خوشی سے نہال ہوئے اور عمران خان سے عقیدت کی حد تک امید باندھ لی کہ تحریک انصاف کی حکومت آنے پر معذور افراد کو تمام تر حقوق بغیر مانگے ملیں گے۔



تحریک انصاف معذور افراد ونگ تو جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا۔ معذور افراد کو محض لالی پاپ دیا گیا تھا۔ پارٹی ونگ کیلئے کوئی عہدیدار نہیں رکھا گیا اور نہ معذور افراد کے حوالے سے کوئی پارٹی پالیسی بنائی گئی۔ سب کچھ دھرنوں کے دوران اعلان تک ہی محدود رہا۔

تحریک انصاف کے اندر سے آج کے دن تک معذور افراد کیلئے کوئی ایک اکلوتی آواز بھی نہیں آئی۔ برسر اقتدار آنے کے بعد جن معذور خواتین کو بینظیر انکم سپورٹ اور بیت المال سے ریاست کی جانب سے بھیک ملتی رہی، وہ کئی ماہ سے بند ہے۔ معذور افراد کی نمائندہ تنظیم ڈس ایبلڈ پیپلز موومنٹ کی جانب سے جو چارٹر آف ڈیمانڈ دیا گیا تھا، اس کے برعکس عمران خان حکومت نے غربت مٹاؤ پروگرام میں پھر معمولی بھیک دینے کا اعلان کیا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=YsNwyiWEoXU

ڈس ایبلڈ پیپلز موومنٹ کا مطالبہ ہے کہ سپیشل پرسنز ایمپلائمنٹ بیورو (روزگار سیل برائے معذور افراد) بنایا جائے، جس کی شاخیں ہر ضلع میں ہوں۔ شادی شدہ معذور افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ملازمت دی جائے۔ معذوری سرٹیفکیٹ کی شرط کی بجائے موقع پر جائزہ لے کر ملازمت دی جائے۔ بلاسود قرضے دے کر معذور افراد کو خود کفیل بنانے اور معاشی بحالی میں ریاست مکمل سپورٹ کرے۔ معذور افراد کے نام پر این جی اوز کا کاروبار بند کیا جائے۔ خیرات نہیں روزگار دیا جائے۔

افسوس صد افسوس کہ گذشتہ حکومتوں کی طرح تحریک انصاف حکومت نے بھی معذور افراد کو ریاستی بھیک پر ٹرخانے کا پروگرام دیا ہے۔ راقم مع اہلیہ لاکھوں معذور افراد ملازمت مانگتے مانگتے بوڑھے ہو چکے ہیں مگر ریاست نے روزگار نہیں دیا۔ عمران خان حکومت نے سخت مایوس ہی نہیں کیا بلکہ امیدیں توڑ دی ہیں۔



اب یہ بات کھل کرسامنے آچکی ہے کہ پاکستان میں کوئی سیاسی پارٹی اور جمہوری حکومت معذور دوست نہیں ہے۔ اگر سیاسی جماعتوں میں اقتدار کی ہوس کے علاوہ عوامی حقوق کا خیال ہوتا تو اقتدار کے بغیر بھی معذور افراد کو اپنی پارٹیوں کا حصہ ضرور بنایا جاتا جو بالکل بھی نہیں ہے۔ پاکستان بھر میں کوئی ایسی سیاسی جماعت نہیں ہے جس نے معذور افراد کیلئے پارٹی میں کوئی عہدہ رکھا ہو یا پارٹی ونگ بنایا ہو۔ تمام سیاستدان صرف اقتدار کے پجاری ہیں۔

اب آخری امید کے طورآرمی چیف جناب جنرل قمر جاوید باجوہ سے فریاد ہے کہ معذور افراد کی بات سنی جائے اور ایک قومی پروگرام برائے معذور افراد تشکیل دے کر معذور افراد کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔ جناب آرمی چیف صاحب معذور افراد کو بھی ایک ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔

اگر آپ عمران خان اور حکمرانوں کے لئے پیسے لا سکتے ہیں تو برائے مہربانی معذور افراد کو بھی بنیادی انسانی سہولیات کی فراہمی کے لئے کہیں سے پیسے لا دیں تاکہ معذور افراد کے شب و روز میں بھی کوئی آسانی پیدا ہو سکے۔ معذور افراد کی زندگی بھی سہل گزر سکے۔ معذور افراد بھی اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں۔ کتابوں میں پڑھا تھا کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے۔ مگر معذور افراد کو تو ریاست ڈائن بن کر ملی ہے۔

مصنف ایک لکھاری اور صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔