Get Alerts

عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کیلئے کافی مواد موجود ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی

عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کیلئے کافی مواد موجود ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر تحریری فیصلے میں اکثریتی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے 25 مئی کے حکم کی خلاف ورزی پر سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کے لیے کافی مواد موجود ہے، انہوں نے پارٹی کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا حکم دیا۔

تفصیل کے مطابق سپریم کورٹ نے احتجاج سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ 12 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا۔

تاہم سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ میری رائے میں عمران خان نے عدالتی احکامات کی حکم عدولی کی۔ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے کافی مواد موجود ہے۔ عمران خان سے پوچھا جائے کیوں نہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

https://twitter.com/HasnaatMalik/status/1531992137147076610?s=20&t=i9ZIp6pVOdx78XY361rUZQ

سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی، آئی جی اسلام آباد اور دیگر سے پی ٹی آئی کارکنوں کی 25 مئی کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی چوک آمد پر رپورٹس طلب کر لی ہیں۔ حقائق کی تصدیق کے بعد سپریم کورٹ فیصلہ کرے گا کہ آیا وہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے یا نہیں؟

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت اور مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا ہے۔ لانگ مارچ کے ختم ہونے کے بعد تمام شاہراہوں کو کھول دیا گیا ہے۔ آزادانہ نقل وحرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ درخواست دائر کرنے کا مقصد پورا ہو چکا ہے۔ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی درخواست کو نمٹایا جاتا ہے۔

https://twitter.com/HasnaatMalik/status/1531994989927931904?s=20&t=i9ZIp6pVOdx78XY361rUZQ

تفصیلی فیصلے میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے آئی جی پولیس، چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بھی ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سیکرٹری وزارت داخلہ سے بھی ایک ہفتے میں سات سوالوں کے جواب طلب کئے گئے ہیں۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عمران خان نے پارٹی ورکرز کو کس وقت ڈی چوک جانے کی ہدایت کی؟ کس وقت پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک میں لگی رکاوٹوں سے آگے نکلے؟ کیا ڈی چوک ریڈ زون میں داخل ہونے والے ہجوم کی نگرانی کوئی کر رہا تھا؟

https://twitter.com/HasnaatMalik/status/1531996302640181248?s=20&t=i9ZIp6pVOdx78XY361rUZQ

عدالت کی جانب سے سوالات پوچھے گئے ہیں کہ کیا حکومت کی جانب سے دی گئی یقین دہائی کی خلاف ورزی کی گئی؟ کتنے مظاہرین ریڈزون میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے؟ ریڈ زون کی سکیورٹی کے انتظامات کیا تھے؟ ایگزیکٹو حکام کی جانب سے سکیورٹی انتظامات میں کیا نرمی کی گئی؟ کیا سیکورٹی بیریئر کو توڑا گیا؟ کیا مظاہرین یا پارٹی ورکر جی نائن اور ایچ نائن گرائونڈ میں گئے؟

https://twitter.com/HasnaatMalik/status/1531999152669872128?s=20&t=i9ZIp6pVOdx78XY361rUZQ

عدالت نے زخمی، گرفتار اور ہسپتال میں داخل ہونے والے مظاہرین کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ثبوتوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائیگا کہ عدالتی حکم کی عدم عدولی ہوئی یا نہیں؟