Get Alerts

امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں ریکارڈ اضافہ

امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں ریکارڈ اضافہ
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے غیر متوقع فیصلہ کرتے ہوئے کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کو بیرونی ادائیگیوں کیلئے بینکوں سے ڈالرز خریدنے کی اجازت دے دی جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا۔

اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں نمایاں اضافے کے بعد ڈالر کے نرخ میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ سٹیٹ بنک کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق کاروباری ہفتے کے چوتھے روز  کے اختتام پر ڈالر کی قیمت انٹر بینک میں 285.38 روپے اور اوپن بینک مارکیٹ میں 293 روپے رہی۔

https://twitter.com/StateBank_Pak/status/1664239926777634816?s=20

گزشتہ روز  اوپن مارکیٹ میں ڈالر  ایک روپیہ کم ہو کر 311 روپے پر بند ہوا تھا جب کہ  انٹربینک میں ڈالر 285 روپے47 پیسے پر بند ہوا تھا۔

اس حوالے سے چیئرمین فاریکس ایکسچینج ایسوسی ایشن ملک بوستان کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کی قیمت 27روپے کم ہوئی۔

ملک بوستان نے کہا کہ وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر سٹیٹ بینک بر وقت فیصلوں کے اعتراف میں مبارکباد کے مستحق ہیں۔ کافی عرصے سے کمرشل بینکوں کو کریڈٹ کارڈ کیلئے ڈالر ہائی ریٹ پر خریدنے پڑ رہے تھے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 315 ہوئی تو اسحاق ڈار نے مجھ سے رابطہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمتوں میں فرق بڑھنے کی وجہ پوچھی۔ میں نے کہا کہ کمرشل بینک کریڈٹ کارڈز کیلئے ڈالر خریدنے پر مجبور ہیں۔ اس کا اثر اوپن مارکیٹ پر بھی ہوا ہے۔ اسحاق ڈار نے بر وقت فیصلہ کرتے ہوئے گزشتہ روز سرکلر جاری کردیا۔ سرکلر جاری ہونے سے ڈالر کی قیمت پر فرق پڑا ہے۔ کمرشل بینکس سے کہا گیا کہ ڈالر انٹر بینک سے خریدے جاسکتے ہیں۔

پاکستان فارکس ایکسچینج ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 31 جولائی تک ٹیسٹنگ پیریڈ رہے گا۔ ڈالر کے ریٹ میں مزید کمی آئے گی۔ اسحاق ڈار کے فیصلے کے باعث حاجی بہت فائدہ اٹھا سکیں گے۔ وہ ڈالر جو 315روپے میں ہی دستیاب تھا۔ انٹر بینک ریٹس میں 285روپے میں مل سکے گا۔

ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت گرانا مشکل کام نہیں۔ اسے برقرار رکھنا مشکل کام ہوتا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے صحیح وقت پر درست فیصلہ کیا، اس سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 20 سے 25 روپے تک گر جائے گی اور انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان بڑے فرق کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

ظفر پراچا نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں ایکسچینج کمپنیوں کا زیادہ تر کاروبار بینکوں کے ساتھ ہے کیونکہ وہ کریڈٹ کارڈز کے لیے ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر خرید رہے تھے۔

علاوہ ازیں، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں بھاری کمی کے بعد دیگر کرنسیوں کی قیمتوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔

اوپن مارکیٹ میں یورو کی قیمت میں 15 روپے تک کمی ہوئی ہے جس کے بعد 318 روپے پر فروخت ہو رہاہے۔ پاؤنڈ کی قیمت 14 روپے کم ہونے کے بعد 370 روپے پر آ گیاہے۔  ریال 4.50 روپے سستا ہو کر 79 روپے پر فروخت ہو رہاہے ۔ اس کے علاوہ اوپن مارکیٹ میں درہم کی قیمت میں بھی پانچ روپے کمی ہوئی ہے اور 81 روپے پر فروخت ہو رہاہے ۔