پاکستان رینجرز نے سندھ حکومت سے 135 ایکڑ اراضی مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ وہ اپنے قبضے میں موجود سرکاری عمارتوں کو خالی کراسکے۔
ایک سرکاری دستاویز کے مطابق اس وقت 231 ایکڑ اراضی پر محیط 109 عمارتیں سندھ رینجرز کے قبضے میں ہیں جن میں سرکاری سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، ہسپتالوں اور دیگر سرکاری اداروں کی عمارتیں شامل ہیں۔ یہ عمارتیں صوبے بھر میں رینجرز کے آپریشنل اور رہائشی مقاصد کے لئے استعمال کی جارہی ہیں۔
دی نیوز پر امداد سومرو کی خبر کے مطابق اعدادوشمار کے مطابق، 109 میں سے 64 عمارتیں صرف کراچی میں موجود ہیں جن کی اراضی 148 ایکڑ ہے جبکہ 45 عمارتیں صوبے کی دیگر تحصیلوں میں واقع ہیں جن کی اراضی 83 ایکڑ ہے۔
پاکستان رینجر نے اپنے سرکاری خط میں سندھ حکومت سے اراضی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 1995 میں صوبائی حکومت کی جانب سے رینجرز کو کراچی اور دیگرحصوں میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئےبلایا گیا، اور اس وقت کی دستیاب سرکاری عمارتوں میں رہائش کی غرض سے ٹھہرایا گیا۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ تعیناتی پیٹرن کا مسلسل تجزیہ کیا جا رہا ہے تاکہ بدلتے ہوئے سکیورٹی ماحول کے مطابق موثر سکیورٹی انفراسٹرکچرترتیب دیا جاسکے تاکہ موجودہ رینجرز سیٹ اپ کے قریبی علاقے میں خطرے سے نمٹنے کے لیے موثر ردعمل کی صلاحیت کو برقرار رکھا جا سکے۔
رینجرز حکام نے سندھ حکومت کی 135 ایکڑ خالی اراضی کی نشاندہی کی اور اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے صوبائی حکومت سے پاکستان رینجرز کے مختلف اداروں کے لیے مختص کرنے کا مطالبہ کی ہے۔ اس مطالبے پر وزیراعلیٰ سندھ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے محکمہ لینڈ یوٹیلائزیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ مزید کارروائی کے لیے اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے ترجمان عبدالرشید چنہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت رینجرز کی رہائش کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا چاہتی ہے، تاکہ تعلیمی اداروں اور اسپتالوں سمیت سرکاری عمارتوں کو خالی کرایا جاسکے۔ عبدالرشید چنہ نے مزید کہا کہ سندھ لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات دے دی گئی ہیں اور رینجرز کی رہائش کا فیصلہ ان کی مشاورت سے کیا جائے گا۔