ایک چیک خاتون کو پاکستان میں منشیات سمگل کرنے پر سزا سنا دی گئی ہے- وہ اس 9 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا کے خلاف اپیل کرے گی- 21 سالہ ٹیریزا لسکووا گذشتہ برس 8.5 کلو ہیروئن لے جاتے ہوئے گرفتار کی گئی تھی- 10 کلو سے زیادہ منشیات سمگل کرنے کی صورت میں اسے عمر قید کا سامنا ہو سکتا تھا- لہٰذا تجربہ کار سمگلر ہمیشہ 8.5 سے 9 کلو کے درمیان کا پیکٹ بناتے ہیں-
لسکووا نے عدالت کو بتایا کہ وہ پاکستان ایک ماڈلنگ اسائنمنٹ کے سلسلے میں آئی تھی- اور اسے نہیں پتہ چل سکا کہ کس نے اس کے سامان میں ہیروئن رکھ دی- اس نے کہا کہ اسے استعمال کیا جا رہا تھا اور وہ خود منشیات فروش نہیں- پاکستان منشیات، خصوصاً ہیروئن، برآمد کرنے والا دنیا کے چند بڑے ممالک میں سے ہے-
خواتین، خصوصاً غیر ملکی خواتین، کو اس کام کے لئے استعمال کرنا پرانا حربہ ہے- بیسیوں غیر ملکی ہر سال منشیات کو پاکستان سے- باہر لے جاتے ہوئے گرفتار ہوتے ہیں- 2013 میں، 37 ایسی گرفتاریاں عمل میں آئیں- 2014 میں، 33- برطانوی، نائیجرین، افغان، ترک، فلپائنی- اور ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے افراد اس کام میں گرفتار ہوتے رہے ہیں-
انسداد منشیات فورس کا کہنا ہے- کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کو اس کام کے لئے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے- کیونکہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ان کے سکیورٹی سے بچ نکلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں- 2012 میں، اسلام آباد کے ایک شہری نے ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری سے شادی کی- اور اپنی نئی دلہن کو برطانیہ بھیجتے ہوئے- اس کے سامان میں 15 کلو ہیروئن رکھ دی- خاتون گرفتار ہو گئی جبکہ اس کا شوہر روپوش ہو گیا-
حال ہی میں ایک غیر ملکی پی ایچ ڈی کے طالب علم- کو 325 گرام کوکین کے ساتھ گرفتار کیا گیا- یہ لڑکا اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم تھا- ان میں سے کتنے غیر ملکی ڈرگ ڈیلر ہیں- اور کتنے بے وقوفی میں مارے جاتے ہیں؟