سابق بھارتی کرکٹر یوراج سنگھ اور ہربھجن سنگھ پر اس وقت بھارت میں شدید تنقید کی جا رہی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے لئے پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی کی جانب سے قائم کیے گئے فنڈ کی مدد کی خاطر یہ دونوں کرکٹر آگے آئے تھے۔ شاہد آفریدی کی جانب سے مدد کی اپیل پر کرکٹرز کی جانب سے خاصی گرمجوشی دیکھنے میں آئی ہے۔
ہربھجن نے ایک ویڈیو بنائی جس میں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس فنڈ میں رقم دیں اور انہوں نے دیگر کرکٹرز سے بھی مدد کی درخواست کی۔ جب کہ یوراج سنگھ نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ’’یہ مشکل وقت ہے اور ہمیں ان حالات میں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ ہم سب کو اپنی اپنی استطاعت کے مطابق اس میں حصہ ڈالنا چاہیے۔ میں کورونا وائرس کے خلاف لڑنے کے اس نیک کام میں شاہد آفریدی کی حمایت کا اعلان کرتا ہوں‘‘۔
https://twitter.com/YUVSTRONG12/status/1244873490303340544
لیکن دونوں ملکوں کے درمیان روایتی دشمنی ان حالات میں بھی انہیں ایک دوسرے کے قریب آنے نہیں دے رہی۔ یہی وجہ تھی کہ بھارتی ٹوئٹر پر ہربھجن اور یوراج سنگھ کو خوب سخت سست سنائی گئیں۔ یاد رہے کہ شاہد آفریدی ہمیشہ سے کشمیری عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ بھارتی شائقین کی جانب سے اس سلسلے میں یوراج سنگھ اور ہربھجن سنگھ کے خلاف غصہ یوں بھی دوچند ہو گیا۔
شاہد آفریدی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ انسانی ہمدردی کے تحت کی گئی ایک سادہ سی ٹوئیٹ کو بھی غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن اور محبت کے سفیر ہیں اور میں یوراج اور ہربھجن کی جانب سے حمایت کے پیغامات پر تہِ دل سے شکر گزار ہوں۔
https://twitter.com/SAfridiOfficial/status/1245354617594093570
یوراج سنگھ نے بھی اپنے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا کہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک سادہ سے پیغام کو اتنا منفی انداز میں کیوں اچھالا جا رہا ہے۔ اس پیغام کا مقصد صرف اتنا سا تھا کہ ہم دونوں ممالک کے لوگوں تک یہ پیغام پہنچایا جا سکے کہ ہمیں صحتِ عامہ کا خیال رکھنا ہوگا اور اس میں کسی بھی صورت کسی کا دل دکھانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ میں ایک بھارتی ہوں اور ہمیشہ یہ آسمانی رنگ میرے خون میں شامل رہے گا۔
https://twitter.com/YUVSTRONG12/status/1245295251385958400
بھارت میں تاحال کورونا وائرس کے 2341 اور پاکستان میں 2373 مصدقہ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ یہ وائرس پاکستان میں تاحال 34 جب کہ بھارت میں 68 جانیں لے چکا ہے۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر بھارتی وزیر اعظم نے 21 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن کی مدت بڑھاتے ہوئے اسے 15 اپریل تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ایسی صورتحال میں کہ جب دنیا بھر میں اس وائرس سے تقریباً 50 ہزار ہلاکتیں سامنے آ چکی ہیں، بھارتی کرکٹ شائقین کا رویہ افسوسناک ہے۔
تاہم، یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یوراج سنگھ اور ہربھجن سنگھ کی حمایت میں بھی کئی پیغامات سامنے آئے۔ اس مشکل وقت میں دونوں ممالک کے کرکٹرز کا یوں ایک دوسرے کے قریب آنا، ایک دوسرے کی حمایت میں بات کرنا اور دونوں ملکوں کے لئے جذبہ ہمدردی کا اظہار کرنا لائقِ تحسین ہی نہیں، لائقِ تقلید بھی ہے۔
پاکستان اور بھارت گذشتہ 73 برسوں کے دوران چار جنگیں لڑ چکے ہیں اور بقیہ مدت میں اپنی جنگی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی سعی میں مصروف رہے ہیں۔ ابھی پچھلے ہی سال دونوں ممالک میں ایک فضائی جھڑپ دیکھنے میں آئی کہ جب بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور اگلے روز ایک جھڑپ میں پاکستان نے بھارتی جہاز مار گرایا اور اس کے پائلٹ کو گرفتار کر لیا تھا۔
اگر ایسے حالات میں دونوں ممالک کے کرکٹر ایسی کوشش کر رہے ہیں جس سے دونوں ممالک کے قریب آنے کا امکان ہو یا حکومتوں کی توجہ صحتِ عامہ پر دلائی جا رہی ہو، تو اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے نہ کہ انہیں ایسی گالیوں سے نوازا جائے کہ وہ مستقبل میں کوئی نیک کام کرنے اور جذبہ خیر سگالی کا اظہار کرنے سے بھی کترائیں اور دونوں ممالک کے عوام یونہی جنگی جنون میں مبتلا رہ کر اپنی زندگیوں کی بازی بیماریوں اور دنیا کے بدترین نظامِ صحت کے ہاتھوں ہارتے رہیں۔