اقلیتوں کے تحفظ حقوق ترمیمی بل 2020 کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے مسترد کردیا

اقلیتوں کے تحفظ حقوق ترمیمی بل 2020 کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے مسترد کردیا
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے 24اگست 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے اقلیتوں کے حقوق تحفظ کے ترمیمی بل 2020کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اس بل پر پہلے بھی بحث کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی بے شمار تقریروں میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی کے حوالے سے بات کی ہے اور آئین پاکستان بھی ملک میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں آرٹیکل 20شامل کیا گیا ہے جس کے نیچے قانون سازی نہیں کی گئی جس میں اس حوالے سے سزا اور جرمانے عائد کئے جاتے ہیں اور اس حوالے سے عدالت کا ایک فیصلہ بھی آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کی اجازت ہمارے مذہب میں بھی نہیں ہے اور ایسے کیسز بھی سامنے آئے ہیں کہ چھوٹی بچیوں کی شادی کر کے جبری مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔ ان لوگوں کیلئے سزا مقرر ہونی چاہئے اس قانون کو وفاق کے تجویز کیا گیا ہے۔ صوبے بھی اختیار کر سکتے ہیں۔ جس پر سیکرٹری وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے کمیٹی کو بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد بے شمار چیزیں صوبوں کو منتقل کر دی ہیں۔ اقلیتوں کے تحفظ، ویلفیئر و دیگر اقلیتوں کے حوالے سے معاملات صوبے خود دیکھتے ہیں البتہ جبری مذہب کی تبدیلی کا جائزہ لینے اور تدارک کے  حوالے سے دونوں ایوانوں کے ممبران پر مشتمل سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہب کے خلاف نفرت انگیز تقریریں کرنے پر تین سال سزا اور 50ہزار سے زائد جرمانہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اس حوالے سے اپنا اپنا کام کر رہے ہیں اور بل کی بے شمار چیز یں پہلے ہی قانون میں موجود ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو جتنی مذہبی آزادی حاصل ہے وہ دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ہے موجودہ حکومت اقلیتوں کو عبادت گاہیں تک بنا کر دے رہی ہیں اگر کوئی بھی اقلیت اپنے مذہب کے متعلق تعلیمی ادارے بنائے تو کوئی پابندی نہیں ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں اقلیتوں کے حوالے سے کوئی شکایت آج تک سامنے نہیں آئی۔ اقلیت کے لفظ کو آئین سے ہٹا کر پاکستانی کمیونٹی لکھا جائے۔ سینیٹر کشو بائی اور برگیڈیئر (ر) جان کنیتھ ولیمز نے کہا کہ بل اچھا ہے اس کو منظور ہونا چاہئے۔ اقلیتوں کو مزید تحفظ ملے گا۔ قائمہ کمیٹی نے کثرت رائے اور وزارت مذہبی امور کی رائے سے بل کو مسترد کر دیا۔
سینیٹر جاوید عباسی کے 26اکتوبر 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے مسلم فیملی لاز ترمیمی بل 2020کا قائمہ کمیٹی نے تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔