ہر برس کی مانند 2022 بھی اپنے ساتھ بہت کچھ لے گیا اور ہم منہ دیکھتے رہ گئے۔ کر بھی کیا سکتے تھے۔ حکم الہیٰ کے سامنے کس کی مجال! لتا منگیشکر، پنڈت شیو کمار شرما، برجو مہاراج، نیرہ نور، بلقیس خانم، اسماعیل تارا، سجاد کشور، راجو سری واستو اور بپی لہری جیسے فنکاروں سے دنیا محروم ہو گئی۔
سرسوتی دیوی لتا منگیشکر
سب سے اہم ہستی جو ہم سے جدا ہوئی، وہ تھی لتا منگیشکر۔۔6 فروری کے دن۔۔ میری مرحوم والدہ اللہ میاں سے ایک دعا اکثر کیا کرتی تھیں کہ لتا جی ان کی زندگی میں نہ جائیں۔ اللہ نے قبول فرمائی۔ وہ 1994 میں خالق حقیقی سے جا ملیں صرف 48 برس کی عمر میں۔ کہا جاتا تھا کسی زمانے میں کہ سلطنت برطانیہ پر کبھی سورج غروب نہیں ہوتا۔ یعنی اتنی وسیع ہے کہ اگر ایک خطے پر سورج غروب ہو تو دوسرے میں نکل آتا ہے۔ اب عالم یہ ہے کہ طلوع نہیں ہوتا۔ اتنی سکڑ چکی ہے۔ جس علاقے میں پائی جاتی ہے وہاں موسم ہر وقت ابر آلود رہتا ہے۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں، لتا جی اور رفیع صاحب کی آواز کہیں نہ کہیں ضرور سنائی دے گی۔ سورج تو ان دونوں پر غروب ہوا اور نہ ہو گا۔ لتا کے بارے میں کیا کہا جائے۔۔چھوٹا منہ بڑی بات ہو گی۔ کسی بڑے آدمی کا قول نقل کر دیتا ہوں۔ 'کم بخت کبھی غلطی سے بھی بے سُری نہیں ہوتی!' یہ کہنا تھا استاد بڑے غلام علی خان کا لتا جی کے بارے میں۔
لتا ثانی نیرہ نور
ابھی لتا جی کے جانے کا غم زوروں پر تھا کہ 21 اگست کو لتا ثانی اور درویش صفت نیرہ نور بھی ہمیں چھوڑ کر چلی گئیں۔ اب کانوں میں شور ہی شور گونجتا ہے۔ کوئی رہا ہی نہیں اپنی کوئل ایسی آواز سے شہد گھولنے کو۔ نیرہ نور کتنی بڑی گلوکارہ تھیں اس بات کا اندازہ لگائیے او پی نیر صاحب کی دلی آرزو سے۔ ہیرالڈ کو دیے گئے ایک بہت پرانے انٹرویو میں کہا کہ کاش نیرہ سے گوا سکیں اپنی دھنیں۔ اور کیا جوڑی ہو گی نئیر اور نیرہ کی۔
کتھک کے بھگوان برجو مہاراج
اتنا کچھ لٹ گیا لیکن نہیں۔ ابھی اور بھی بہت کچھ لٹنا تھا۔ دنیائے کتھک کے بے تاج بادشاہ برجو مہاراج جی 17 جنوری کو پرلوک سدھارے۔ قریب 83 برس کے تھے اور آخری وقت تک رقص کے کنسرٹس کرتے رہے۔ بہت کم لوگ یہ جانتے ہوں گے کہ ناہید صدیقی کو اصلی کتھک تو برجو مہاراج نے سکھایا۔ مہاراج غلام حسین کتھک کے پاس تو واجبی سا علم تھا جو ناہید نے ابتدا میں ان سے لیا۔ قریب 23 برس پہلے ناہید کا انٹرویو ان کی رہائش گاہ ٹھوکر نیاز بیگ پر کیا تو انہوں نے بتایا کہ مہاراج کا علم بہت محدود تھا۔ اور انہیں بہت غصہ تھا کہ میں کیوں برجو مہاراج کی شاگردہ ہونا چاہتی ہوں۔ ناہید کا بڑا پن کہ اجازت لی اپنے گرو سے۔ اور ان کا چھوٹا پن کہ حسد کی آگ میں جل اٹھے۔ بقول ناہید مہاراج اٹھتے بیٹھتے اسے طعنے دیتے۔
سنتور نواز پنڈت شو کمار شرما
10 مئی کو دنیائے کلاسیکی موسیقی کا ایک بڑا ستون گرا۔ پنڈت شو کمار شرما، سنتور نواز۔ پنڈت جی نے 84 برس کی عمر پائی۔ آخری وقت تک کنسرٹس میں سنتور کا جادو جگاتے رہے۔ سنتور پر کلاسیکل راگ بجانے کا سہرا انہیں ہی جاتا ہے۔ بعد میں لوگوں نے ان کی تقلید کی۔ شیو جی بہترین طبلہ نواز بھی تھے۔ کتنے بڑے اندازہ اس بات سے لگائیے کہ جوانی میں پنڈت روی شنکر ایسے لے کار ستاریے کے ساتھ سنگت کیا کرتے تھے۔ بعد میں ساری توجہ سنتور پر مرکوز کر دی۔ بہترین موسیقار بھی تھے۔ بانسری نواز پنڈت ہری پرساد چورسیا کے ساتھ مل کر فلم سلسلہ (امیتابھ بچن اور ریکھا والی) کا سندر میوزک کمپوز کیا۔ پھر فلم 'چاندنی' اور فلم 'لمحے' کا میوزک ترتیب دیا۔ پنڈت جی کے جانے کے بعد سنتور بجا طور پر یتیم ہو گیا۔
کامیڈی کا چہرہ اسماعیل تارا
24 نومبر کو پاکستان میں کامیڈی یتیم ہوئی جب اسماعیل تارا اللہ کو پیارے ہوئے۔ ورسٹائل اداکار! پروگرام 'ففٹی فٹٹی' کا ستون۔ 2 دسمبر کو ایک اور سانحہ پیش آیا۔ ڈرامہ 'پیاس' میں پیر کا یادگار رول ادا کرنے والے افضال احمد گزر گئے۔ سحر انگیز آواز اور شخصیت کے مالک تھے۔ بنیادی طور پر فلمی ولن لیکن کمال کی شہرت پائی ڈرامہ 'پیاس' سے۔
'وارث' کے شیر محمد سجاد کشور
24 مئی کو ڈرامہ 'وارث' کے شیر محمد جناب سجاد کشور دنیا سے چلے گئے۔ درویش انسان۔ آخری وقت تک اپنے نواسے نواسیوں اور بیٹی کی بھی کفالت کرتے رہے۔ 30 برس پہلے افضال احمد نے پنڈی کے لیاقت ہال میں رو والونگ سٹیج کا پاکستان کی تاریخ میں پہلا تجربہ کیا تھا۔ اس ڈرامے میں سجاد کشور بھی تھے۔ لیکن سجاد صاحب کو ان کے پیسے افضال صاحب نے ادا نہ کئے۔ اس کا انہیں بہت دکھ تھا۔ مجھے ایک ملاقات میں کہنے لگے کہ جب تک میں زندہ ہوں، افضال پنڈی میں دوبارہ کبھی ڈرامہ نہ کر سکے گا۔ بات سچ ثابت ہوئی۔ کچھ ہی عرصے بعد افضال صاحب کو فالج ہو گیا۔ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک بستر پر ہی رہے۔ کیا اتفاق کہ دونوں 2022 میں ہی آگے پیچھے دنیا سے رخصت ہوئے۔
میوزک کمپوزر بپی لہری
15 فروری کو بپی لہری بھی ہم سے بچھڑ گئے۔ کیا کمال کا کمپوزر۔ پاپ اور ڈسکو دھنیں لیکن کلاسیکل راگوں پر۔ 'چولی تیرے تن پر تن پر کسی کسی' میں شیو رنجنی کا سکیل۔ فلم 'ہوشیار' کا گانا ہے یہ۔ دیکھنے میں واہیات۔ سننے میں لاجواب۔ اس قسم کا ایک اور گانا ہے فلم 'اعتبار' سے جس کے بول ہیں: 'تم اور میں اور یہ بے خودی' راگ ماروا پر۔ دونوں گانے آشا بھوسلے نے گائے۔ بپی جی خود بھی بہت اچھا گاتے تھے۔ فلم 'نمک حلال' میں ان کا ایک یادگار گانا آشا جی کے ساتھ ہے جس پر ششی کپور جی نے خوب اداکاری کی۔۔'رات باقی بات باقی ہونا ہے جو ہو جانے دو'۔
کامیڈین راجو شری واستو
21 ستمبر کو نامور بھارتی نقال راجو شری واستو کا اچانک دیہانت ہو گیا۔ وہ خیر اتنے بڑے کامیڈین تو نہ تھے۔ شروع شروع میں کچھ آئٹم اچھے کئے۔ بعد میں انہیں ہی دہرانا شروع کر دیا۔ اسی وجہ سے فلموں میں خاص کامیابی نہ مل سکی۔
'انوکھا لاڈلہ' والی بلقیس خانم
سال کے آخر میں 21 دسمبر کو ماضی کی حسین آواز بلقیس خانم بھی ہمیں چھوڑ گئیں۔ خوش گلو، خوش گفتار اور خوبصورت شخصیت۔ روز کوئی نہ کوئی نابغہ دنیا چھوڑ کر جا رہا ہے۔
؎ خشک پتوں کی طرح لوگ اڑے جاتے ہیں
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے جنگل کی طرح
Contributor
محمد شہزاد اسلام آباد میں مقیم آزاد صحافی، محقق اور شاعر ہیں۔ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں۔ طبلہ اور کلاسیکی موسیقی سیکھتے ہیں۔ کھانا پکانے کا جنون رکھتے ہیں۔ ان سے اس ای میل Yamankalyan@gmail.com پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔