Get Alerts

انسانیت کی خدمت کرنے پر 10 پاکستانی نوجوانوں کیلئے 'ڈیانا ایوارڈ '

انسانیت کی خدمت کرنے پر 10 پاکستانی نوجوانوں کیلئے 'ڈیانا ایوارڈ '
10 پاکستانی نوجوانوں نے تعلیم، صحت، آگاہی اور سماجی خدمت میں ’’ ڈیانا ایوارڈ‘‘ حاصل کرکے دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کردیا-

ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں 5 پاکستانی، 1 کا تعلق آزاد و جموں کشمیر جبکہ 4 اوورسیز پاکستانیز ہیں، نوجوانوں کی عمر 25 برس سے کم جبکہ ایوارڈ ہولڈر ایک لڑکی کی عمر 18 برس ہے جو ان سب میں کم عمر ہے۔

شہزادی آف ویلزڈیانا کی یاد میں قائم کیا گیا یہ ایوارڈ اسی نام کی خیراتی ادارہ کے ذریعہ دیا گیا ہے اور اسے ان کے دونوں بیٹوں ، ڈیوک آف کیمبرج اور ڈیوک آف سسیکس کی حمایت حاصل ہے۔

اقراء بسمہ، رمنا سعید، فریال اشفاق، علیزے خان، محمد عامر کھوسو اور معظم شاہ بخاری سید۔ ارقم الہدی کا تعلق آزاد جموں کشمیر سے ہے جبکہ معیز لاکھانی، عائزہ عابد، اور سکندر (سونی) خان اوورسیز پاکستانی ہیں۔

اسلام آبادکی 18 سالہ اقراء بسمہ کو دماغی صحت کیلیے کام کرنے اور نفسیاتی دبائو کا شکار افراد کی گفتگو سننے کیلئے ایک پلیٹ فارم بنانے پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ڈیانا ایوارڈ رول آف آنر 2022 کی ویب سائٹ کے مطابق، اقراء اب تک 15 سے زائد قومی و عالمی اداروں میں اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کر چکی ہیں اور وبائی امراض کے دوران نوجوانوں کے 100 سے زیادہ مشغولیت کے سیشنز کیے ہیں جن میں ورچوئل اجتماعات، ملاقاتیں، سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کو فروغ دینے کے لیے تقریبات، ورکشاپس اور آگاہی سیشنز شامل ہیں-

گوجرانوالہ کی 20 سالہ رمنا سعید کو جنسی ہراسانی کے تدارک کے لیے کام کرنے اور خواتین کو اس کے خلاف کھڑا ہونے کیلئے گرانقدر کام کرنے کے اعتراف میں ایوارڈ دیا گیا، رمنا نے 2016 میں غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے ایک ڈاکیومنٹری دیکھنے کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے کام کرنا ہے۔



نیا دور سے بات کرتے ہوئے رمنا نے کہا کہ وہ یہ ایوارڈ جیتنے پر بہت خوش ہیں۔ انہوں نے انفرادی سطح پر خواتین حقوق پر کام کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے علاقے میں جنسی ہراسانی کے متعلق ورکشاپس کروائیں جبکہ ڈیجیٹل میڈیا میں انہوں نے جنسی ہراسانی کا سامنا کرنے والی خواتین پر مختلف سٹوریز کیں۔ رمنا سعید نے بی بی سی اور اس کے علاوہ دیگر پلیٹ فارمز پر بھی خواتین کے مسائل کو اجاگر کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا۔



لاہور سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ لڑکی فریال اشفاق نے پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف جدوجہد کرنے پر ڈیانا ایوارڈ اپنے نام کیا-

واضح رہے کہ گزشتہ سال برطانیہ میں انسانیت کی خدمت کرنے والے 6 پاکستانی نوجوانوں کو ڈیانا ایوارڈ سے نواز گیا تھا ، جن میں سکھرکی عائشہ شیخ کووبا کے دوران تعلیم اور فنڈ ریزنگ پرایوارڈ سے نوازا گیا تھا خیبرپختونخوا کی مشال عامر نے جنوبی کوریا، امریکہ اور پاکستان میں رفاعی اور انسانیت کے لئے کام کیا، مشال عامر نے پاک افغان بارڈر پر خواتین کی خدمت کی، وہ اسکاٹ لینڈ کی 30 بااثر نوجوانوں میں شامل ہیں، انھوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے قانون میں تعلیم حاصل کی۔

کوئٹہ کے عزت اللہ کو بچیوں کی تعلیم کے لئے کوششوں پر ایوارڈ دیا گیا تھا جبکہ لاہور کی یمنیٰ مجید اور حمزہ وسیم کو سائنسی تعلیم کے فروغ کے لئے کاوشوں پر سراہا گیا تھا بہاولپور کے محمد عاصم معصوم زبیر کو کورونا وبا کے دوران فلاحی خدمات پر نامزد کیا گیا تھا ۔

واضح رہے کہ ’’دی ڈیانا ایوارڈ‘‘ وہ واحد خیراتی ادارہ ہے جو ویلز کی شہزادی ڈیانا کی یاد میں قائم کیا گیا ہے اور اس کے تحت ہر سال ایوارڈ دیے جاتے ہیں، یہ ایوارڈ دنیا بھر کے 9 سے 25 سال کی عمر کے ان نوجوانوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے انسانیت کی فلاح و بہبود اور معاشرے کو بہتر بنانے میں نمایاں کام سرانجام دیا ہے اس ادارے کو برطانوی حکومت نے سنہ 1999 میں اس مقصد سے قائم کیا تھا کہ شہزادی ڈیانا کو خیراج عقیدت پیش کیا جاسکے اور ان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے جو معاشرے میں بچوں کی تعلیم کو فروغ دے رہے ہیں۔