سینیئر صحافی نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ حکومت تحریکِ لبیک کے ساتھ ہوئے معاہدے سے خوش دکھائی نہیں دے رہی کیونکہ اس سے ان کا مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ "حکومت کو تو خوش ہونا چاہیے تھا کہ معاہدہ ہو گیا اور دھرنا نہیں ہوگا، معاملہ خوش اسلوبی سے طے ہو گیا لیکن فواد چودھری اور باقی لوگوں کی شکلیں دیکھتے ہیں تو ان پر غصہ اور مایوسی نظر آتی ہے۔ حالانکہ انہیں تو خوشی منانی چاہیے"۔
24 نیوز پر پروگرام 'نجم سیٹھی شو' میں بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی نے کہا کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ "کیا حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اس وقت ایک پیج پر تھے اور اب بھی ایک پیج پر ہیں؟ یا اس وقت تھے لیکن اب ایک پیج پہ نہیں ہیں"۔
"میری اطلاع کے مطابق وزیر اعظم اس معاہدے سے خوش نہیں ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے تو بڑے سخت فیصلے لیے تھے، یہ معاہدہ کیوں ہو گیا؟ یہاں تک سنا ہے کہ وزیر اعظم صاحب کہہ رہے ہیں کہ مجھے تو پتہ ہی نہیں کہ کیا معاہدہ ہوا ہے۔ اسی لئے اب کہا جا رہا ہے کہ جس کے دستخط بھی معاہدے پر ہوئے ہیں، اس کو اب خفیہ ہی رکھا جائے۔ وزیر اعظم صاحب چاہتے تھے TLP کو کرش کرنا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا فیصلہ تھا ہم خون نہیں بہانا چاہتے۔"
نجم سیٹھی نے انکشاف کیا کہ اس سب معاملے کے دوران آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز میں ایک بریفنگ دی گئی تھی جس میں میڈیا مالکان کو بلایا گیا تھا اور بریفنگ میں کہا گیا کہ ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہے اور ہم بالکل بلیک میل نہیں ہوں گے، حکومت کا یہ فیصلہ ہے۔
"اس وقت آپ کو یاد ہوگا کہ شیخ رشید اور فواد چودھری بھی دندنا رہے تھے کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ریاست کی رٹ قائم کی جائے گی اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ بالکل بلیک میل نہیں ہوا جائے گا"۔
https://twitter.com/CMMobeen/status/1455595919328559115
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اسی لئے اس وقت رینجرز کو بھی بلا لیا گیا تھا اور اس بریفنگ میں کہا گیا کہ اگر ہمیں ریاست کی رٹ قائم کرنا پڑی اور سامنے سے مزاحمت کی گئی تو اس تشدد کے جواب میں ریاست کو بھی تشدد کرنا پڑے گا اور میڈیا سے یہ درخواست ہے کہ اگر تحریکِ لبیک کی طرف سے تشدد ہوا تو پھر ہمیں جوابی کارروائی کرنا پڑے گی۔ "اس میں پھر نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ اور لوگوں کا بھی اور تحریکِ لبیک کا بھی۔ اور یہ نقصان خونی بھی ہو سکتا ہے"۔
نجم سیٹھی نے بتایا کہ میڈیا سے یہ درخواست کی گئی کہ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو زیادہ بڑھا چڑھا کر نہ بتایا جائے۔ "اس وقت تو اس قسم کی سخت پوزیشن لی جا رہی تھی کہ ہم بالکل کسی قسم کا بلیک میل نہیں ہوں گے۔ اب حکومتی ترجمان ناخوش دکھائی دے رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے پارلیمانی سیشن بلا لیا ہے اور تحریک لبیک کو کہہ دیا ہے کہ آپ آٹھ، دس دن انتظار کریں، ہم اس معاہدے کا جو حصہ ہے کہ ہم پابندی ہٹائیں گے، وہ قانونی معاملہ ہے، اس کے لئے کچھ وقت دے دیں۔ یہ بھی دراصل دھیان ہٹانے کا ایک طریقہ ہے۔ "لبیک والے بھی اسی لئے ابھی وہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔ تو ہمیں لگ بیشک ایسے رہا ہے جیسے بات طے ہو گئی ہے لیکن یہ معاملہ ابھی طے نہیں ہوا ہے کیونکہ حکومت کا رویہ ابھی بھی بڑا جارحانہ ہے۔"