پاکستان کا سول سروس نظام تقریباً تباہ ہو چکا ہے

پاکستان کا سول سروس نظام تقریباً تباہ ہو چکا ہے
بطور سول سروس کے ایک پرانے کارکن کے- میں ہمیشہ اس بات کو اپنے سامنے رکھتا تھا کہ میں ایک ایسے ادارے کا حصہ ہوں- جسے قائد اعظم نے پاکستان کا ’فولادی ڈھانچہ‘ کہا تھا-

آج یہ فولادی ڈھانچہ ہل چکا ہے، بلکہ شاید بکھر چکا ہے- شاید ایسے حال کو پہنچ چکا ہے کہ کبھی ٹھیک نہ ہو سکے- لیکن بغیر ایک مضبوط سول سروس نظام کے، پولیس نظام کے، خارجہ امور کے نظام کے- پاکستان کا نظام کام ہی نہیں کر سکتا- تین چیزیں کسی بھی سول سروس نظام اور اچھی حکومت کے لئے ضروری ہیں-

ہم good governance کے بارے میں بہت سنتے ہیں، یہ ہے وہ good governance - دیانتداری، کارکردگی اور صلاحیت- ان تین چیزوں کے بغیر آپ کے لئے مسائل پیدا ہوں گے اور پاکستان میں آج مسائل ہیں- اگر ہم ملک میں سرعام ہونے والی ڈکیتیوں، قتل و غارت اور دیگر جرائم کو دیکھیں- ان پر کوئی گرفت نہیں ہے، یہاں تک کہ کئی دفعہ پولیس اس میں شامل ہوتی ہے-

کیونکہ ان پر بھی کوئی گرفت نہیں ہے- لہٰذا عمران خان اور ان کی حکومت کے لئے ضروری ہے کہ وہ ادارہ جاتی اصلاحات متعارف کروائیں- اور اسے جتنی جلدی ممکن ہو کریں اور اصلاحات سے مراد اصلاحات ہی ہے- محض پیوند کاری نہیں کہ ڈی آئی جی یا چیف سیکرٹری کو ہٹا دیا جائے- کہ اس سے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، ایسا نہیں ہوگا- اور یاد رکھیں کہ یہ سب قرآن شریف سے ہی لیا گیا ہے- تین چیزیں جو ایک اسلامی معاشرے میں ہونا لازمی ہیں- علم؛ یاد رکھیے کہ سول سروس کے لئے علم ہی کا امتحان لیا جاتا ہے-

احسن، لوگوں سے حسنِ سلوک اور ہمیں ہمیشہ سکھایا جاتا تھا کہ عام آدمی کو- سہولت کیسے فراہم کی جائے، بجائے ان کا مالک بننے کے- اور آخر میں عدل؛ کہ ہم لوگوں کو انصاف کیسے دیں گے- آج، عوام شکایت کرتی ہے کہ ان میں سے سول سروس کچھ بھی نہیں فراہم کرتی- اور سانحہ ساہیوال، میں اوکاڑہ میں اسسٹنٹ کمشنر رہا ہوں، اور یہ خبر پڑھ کر میرا دل ٹوٹ گیا- کہ پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے معصوم لوگوں کو، والدین اور بچوں کو-

گاڑی میں جاتے ہوئے جان سے مار رہے ہیں- یہ کیسے ممکن ہو سکتا تھا اگر ایک درست نظام موجود ہوتا- افسوس اس بات کا ہے کہ افغانستان کے پاس ایسا نظام موجود نہیں تھا، ہمارے پاس 1947 میں تھا- افسوس کہ ہم نے اس کو تباہ کر دیا ہے- افغانستان میں صورتحال خراب ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی نظام موجود نہیں- اور ہم تیزی سے اس طرف ہی بڑھ رہے ہیں- اس سے پہلے کہ ہم اس حال کو پہنچ جائیں، وقت آ گیا ہے کہ ہم رکیں- پیچھے واپس آئیں، اور ایک-