سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے سری لنکن فیکٹری مینجر کو جلا کر قتل کر دیا

سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے سری لنکن فیکٹری مینجر کو جلا کر قتل کر دیا
پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں ایک انتہائی افسوس ناک واقع پیش آیا جہاں توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے سری لنکن فیکٹری مینجر کو جلا کر قتل کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں مبینہ طور پر توہین مذہب اور گستاخی پر نجی فیکٹری راجکو انڈسٹری کے جنرل مینیجر کو مشتعل افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا۔

مشتعل مظاہرین نے تشدد کرتے وقت لبیک لبیک کے نعرے لگائے ، مشتعل افراد کے تشدد سے سری لنکا سے تعلق رکھنے والا جنرل مینیجر پریا نتھا کمارا ہلاک ہوگیا۔ ہلاک کرنے کے بعد مشتعل ہجوم نے نعش کو انتہائی بے رحمی سے جلا دیا۔

https://twitter.com/Its_SuNnYzzZ_77/status/1466671577609785347

مشتعل افراد نے فیکٹری کا گراؤ کر لیا جبکہ وزیر آباد روڈ ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔

وزیر آباد روڈ پر فیکٹری مینجر پر تشدد اور ہلاکت کا معاملے پر آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔ آئی جی نے آر پی او گوجرانوالا کو فوری موقع پر پہنچنے کا حکم دے دیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائے وقوع پر سیکڑوں افراد موجود ہیں جبکہ کچھ ویڈیوز میں ہجوم کو نعرے بازی کرتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے۔ جائے وقوع پر جلتی ہوئے نعش کے ارد گرد زیادہ تر افراد اپنے موبائل فون پر ویڈیوز بناتے ہوئے نظر آئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے ’انتہائی افسوسناک واقعہ‘ قرار دیا۔

سیالکوٹ پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے بعد تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔
آئی جی پنجاب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈی پی او سیالکوٹ موقع پر موجود ہیں،واقعہ کی تمام پہلوؤں سے انکوائری کی جائے۔

دوسری جانب حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان علماء کونسل سری لنکن منیجر کے قتل کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں غیر ملکی منیجر کا قتل افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں سری لنکن منیجر کو قتل کرنے والوں کا عمل غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا کہ توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کا قانون موجود ہے ، سری لنکن منیجر پر حملہ کرنے والوں نے اس قانون کی بھی توہین کی ہے، مجرمین کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

یاد رہے کہ سیالکوٹ میں 2010 میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا جب پولیس کی موجودگی میں 2 نو عمر بھائیوں کو ڈاکو قرار دے کر تشدد کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

مذکورہ واقعے کی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیوز جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو ملک بھر میں حیرت اور صدمے کی لہر دوڑ گئی تھی۔