وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی ہدایات کے مطابق ضلع اپر چترال میں بھی ای اسٹامپ پیپر کا اجراء کیا گیا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد عرفان نے ای-اسٹامپ پیپر کے اجراء کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ افتتاحی تقریب نیشنل بنک بونی برانچ اپر چترال میں منعقد ہوا۔
خیبر پختونخوا کے چترال سمیت گیارہ دیگر اضلاع میں اس نظام کا اجراء ہوا ہے جس کے ذریعے کوئی بھی شہری اپنے گھر بیٹھ کر موبائل یا کمپیوٹر سے مطلوبہ مالیت کے سٹام پیپر کیلئے رجوع کرسکتا ہے جس کی ادائیگی نیشنل بنک کی کسی بھی برانچ میں چالان کے ذریعے جمع کی جائے گی اور شہری بنک آکر اپنا مطلوبہ سٹام پیپر حاصل کرسکے گا۔اس موقع پر محکمہ مالیات کے اسسٹنٹ ڈائیریکٹر عبد الوہاب خان بورڈ آف ریوینیو، صاحبزادہ محمد شجاع اے ڈی سوفٹ وئیر ای سٹیمپ بھی موجود تھے۔ ای سٹیمپ کے اجراء کے موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد عرفان مہمان خصوصی تھے جبکہ ان کے ساتھ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرعدنان حیدر ملوکی، تحصیلدار امجد، ڈی ایس پی شیر وزیر، تاجر، بنک کا عملہ اور دیگر مہمان بھی موجود تھے۔
ای سٹیمپ کے اجراء کے مقاصد کے بارے میں بنک منیجر امجد احمد ثانی نے بتایا کہ اس کا بنیادی مقصد کاغذات اور پراسسنگ سے متعلق دھوکہ دہی کے طریقوں کو روکنا ہے۔ اسی طرح حکومتی محصولات کی وصولی میں کمی بیشی کی خدشے کو ختم کرنا ہے۔اس کے علاوہ مالیات سے متعلق معلومات اور دستاویزات کو الیکٹرانک یعنی ڈیجیٹل شکل میں ذخیرہ کرنا اور تصدیق کے عمل کو آسان بنانے کیلئے ایک مرکزی ڈیٹا بیس بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب کوئی بھی مرد یا خاتون گھر بیٹھے اس کیلئے اپلائی کرسکتے ہیں اور اب لوگ اپنی ضرورت کے مطابق جتنی مالیت کا سٹیمپ پیپر لینا چاہے انہیں اتنی ہی رقم بنک چالان کے ذریعے جمع کرنا پڑتی ہے جبکہ ماضی میں اکثر و بیشتر سٹیمپ ونڈر لوگوں سے زیادہ پیسے وصول کرتے تھے۔حسینہ خانم نے کہا کہ ای سٹیمپ کی اجراء سے اب ہم خواتین بھی آسانی سے گھر بیٹھ کر سٹیمپ پیپر کیلئے رجوع کرسکتی ہیں اور رش سے بچ کر آسانی سے اسے حاصل کرسکتی ہیں۔
محکمہ مالیات کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدلوہاب نے بتایا کہ یہ صوبائی وزیر اعلیٰ کا ایک اچھا اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد Manual سٹیمپ کو الیکٹرانک کرنا ہے تاکہ اس میں کسی قسم کی غلطی یا دھوکہ دہی کی گنجائش ہی نہ رہے۔ اس کے مقاصد میں یہ بھی ہے کہ بیک ڈیٹ یعنی پچھلی تاریخ میں اب کوئی بھی سٹیمپ پیپر جاری نہیں ہو سکے گا ۔جس طرح ماضی میں بعض مافیا پرانی تاریخ میں سٹیمپ پیپر نکال کر اسے جعل سازی کیلئے استعمال کرتے تھے اور اکثر جعلی سند کے ذریعے دوسرے کی زمین پر قبضہ جماتے تھے یا دیگر کوئی جعلی دستاویز ات بناتے تھے۔اب ایسا نہیں ہوگا۔اس کے علاوہ لوگوں کے درمیان زمین پر تنازعات ختم ہوں گے۔ صوبائی وزیر اعلیٰ نے پنجاب انفارمیشن بورڈ اور بورڈ آف ریوینیو خیبر پختونخوا کے تعاون سے شروع کیا۔ہم نے صوبے کے دس دیگر اضلاع میں بھی اس کا اجراء کیا ہے اور چترال گیارہواں ضلع ہے جہاں آج ای سٹیمپ کا اجراء ہوا۔پہلے سٹیمپ پیپر لینے کیلئے چار پانچ دن انتظار کرنا پڑتا تھا بعض اوقات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتا تھا۔ اب کوئی بھی شہری اپنے موبائل یا کمپیوٹر سے ویب سائٹ پر جاکر اس کو حاصل کر سکتا ہے۔اب اس کا سارا ریکارڈ کمپیو ٹرائز ہوگا اور محکمہ مالیات کے ویب سائٹ اور انکے ریکارڈ میں بھی دستیاب ہوگا۔
حسینہ خانم نے بتایا کہ اس نظام کے تحت اب پردہ دار خواتین گھر بیٹھے باعزت طریقے سے ضرورت کے مطابق مطولبہ مالیت کی سٹامپ کیلئے رجوع کرسکتی ہیں اور کچہری وغیرہ میں مردوں کے بیچ میں آنے سے بچ جائیں گی۔ صاحبزادہ محمد شجاع اے ڈی سوفٹ وئیر ای سٹیمپ نے بتایاکہ اس ای سٹامپ کےاجراء کا بنیادی مقصد عوام کو صاف شفاف طریقے سے الیکٹرانک سٹامپ پیپر جاری کرنا ہے اور عوام کے درمیان جعلی سٹام پیپر کی وجہ سے جو زمین پر تنازعات تھے وہ سب ختم ہوں گے اور اب اس میں دھوکہ دہی اور جعل سازی کی گنجائش نہیں رہے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب جو ای سٹامپ جس مقصد کیلئے جاری ہوا ہے وہ کسی اور مقصد کیلئے استعمال نہیں ہوسکے گا۔
بنک منیجر امجد احمد ثانی نے کہا کہ ای سٹامپ کی حصولی کیلئے بنک کے اندر علیحدہ کاونٹر قائم کیا جائے گا جہاں کوئی بھی شحص آکر دس سے پندرہ منٹ میں اپنا مطلوبہ سٹام پیپر لیکر فارغ ہو جائے گا اور اس طریقے سے لوگوں کا کافی وقت بھی بچ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اب عوام ای سٹامپ کی اصل ذر یعنی اس کی مالیت بنک میں جمع کروا کے سٹامپ لے سکیں گے اور اسے کوئی اضافی پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ای سٹامپ کے اجراء سے امید کی جاتی ہے کہ اب ماضی کی طرح Tempering یعنی جعل سازی اور نقلی کاغذات کے ذریعے کسی اور کے زمین پر قبضہ جمانے کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔