مشکلات کے باوجود پیشہ ورانہ فرائض کی سر انجام دینے پر صحافیوں کو سلام پیش کرتے ہیں: ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف پاکستان

مشکلات کے باوجود پیشہ ورانہ فرائض کی سر انجام دینے پر صحافیوں کو سلام پیش کرتے ہیں: ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف پاکستان
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔آزادی صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کیلئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویہ اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

آزادی صحافت کے عالمی دن پر  ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف پاکستان ( DigiMAP) صحافیوں کے بے لوث کام، غیر معمولی لگن اور غیر متزلزل عزم کو سلام پیش کرتا ہے، چاہے وہ روایتی میڈیا یا ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پر صحافتی فرائض انجام دے رہے ہیں۔

صحافتی فرائض کی سر انجام دینے کے راستے میں غیر محفوظ، قانونی و آئینی بندشوں اور رکاوٹوں سے بھر پُور، مبہم اور مَن مانی تشریح کے امکانات سے بھرے قانون احکام، سماجی طور پر ہراساں کرنے والا ماحول، دباؤ دھونس، دھمکیاں اور مالی مشکلات سمیت مختلف طرح کے چیلنجز درپیش  ہیں لیکن ایسے مشکل حالات میں صحافیوں کی جانب سے دکھایا جانے والا بلند حوصلہ، عالی شان عزم اور  سر بلند کردار قابل تحسین ہے۔ ان کا بہترین پیشہ ورانہ کردار ان کے اس عزم و یقین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ صحافی اپنے خاندان اور اپنی سماجی زندگی کو پس پشت ڈالتے ہوئے عوامی بھلائی، خیر، فلاح اور لوگوں کے لیے وکیل  مددگار کے طور پر اپنا کام کرتے ہوئے ہر مظلوم کی آواز بنتا ہے۔ بدقسمتی سے یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کا شمار اُن ممالک میں کیا جاتا ہے جو صحافیوں کے حوالے سے خطرناک اور غیر محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران 170 پاکستانی صحافی جان کی بازی ہار گئے۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں صحافیوں کے تحفظ و سلامتی ہمیشہ ریڈار پر رہتے ہیں، DigiMAP، اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسکو کی طرف سے اس سال کے عالمی یومِ آزادی صحافت کے اس مرکزی عالمی موضوع کی مکمل حمایت و تائید  کرتا ہے، جس کی رُو سے'حقوق کے مستقبل کی تشکیل: اظہارِ رائے کی آزادی دیگر انسانی حقوق کی بنیاد ہے!"

ادارہ DigiMAP سے وابستہ لوگ اور شعبۂِ صحافت سے جُڑے افراد کے لیے یہ بات انتہائی قابلِ قدر ہے کہ ہر اُس بات، خبر اور آواز کو عوامی خیر و بھلائی کے طور پر نمایاں اور مصدقہ طور پر رپورٹ کرے جو طاقت ور افراد، گروہوں اور طبقوں کے ذمے داروں کے غلط افعال، سرگرمیوں اور  قابل سزا جرائم کو منظر ٰام پر لائے۔

واضح رہے کہ ضروری نہیں کہ اپنے مقاصد کے حصول کےلیے دوسروں کو پریشرائز کرنے والے یہ طاقت ور افراد عوامی عہدہ رکھنے والے ہی ہوں، یہ لوگ عوامی خزانے سے تنخواہیں لیتے، مراعات پاتے اور وظائف لیتے اہل کار ہوں، کارپوریشنز ہوں، بَلکہ وہ لوگ بھی ہیں جو اپنی بڑی اکثریتی تعداد کے زُعم میں ہیں، وہ جو اقلیتوں کو معاشرتی، سماجی، اور معاشی میدانوں سے بلڈوز کرنے والے اور در بدر کرنے والے ہیں، یہ زبردست قانونی یا آئینی ہتھیاروں کے ذریعے دیگر انسانوں اور برادریوں پر دباو ڈالتے ہیں۔

عوامی خیر و بھلائی کے یہ منصب صرف یہ پختہ یقین رکھنے اور بھر پُور عزم کے ساتھ کام کرنے سے ممکن ہوتے ہیں کہ اظہارِ رائے کی آزادی کا حق، دیگر تمام انسانی حقوق کا محرّکِ عمل ہے، جیسا کہ اس سال کے عالمی یومِ صحافت کے مرکزی عالمی موضوع میں بھی یہی درج ہے۔

DigiMAP صحافیوں اور ان تمام لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے جو سب کے بہتر مستقبل کی تشکیل میں آزاد پریس کی اہمیت کو منانے میں آزادی صحافت کی قدر کرتے ہیں۔

دوسری جانب ’فریڈم نیٹ ورک پاکستان‘ نامی تنظیم کی جاری کردہ مئی 2022 سے مارچ 2023 کی رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں صحافتی تنظیموں اور پیشہ ور صحافیوں کیخلاف دھمکیوں اور حملوں کے 140 واقعات رپورٹ ہوئے۔ آزادی صحافت کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کردہ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ کچھ مہینوں سے پاکستان میں صحافت کے شعبے سے جڑے لوگوں کیلئے ماحول مزید خطرناک ہوگیا ہے جہاں آزادی صحافت کی خلاف ورزی کے واقعات کی تعداد 2022 سے 2023 تک کے اعداد و شمار کے مطابق 140 ہے جبکہ 2021 سے 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق یہی تعداد صرف 86 تھی۔ ایسے ان واقعات میں سالانہ تقریباً 63 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

مذکورہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے اعداد و شمار میں رپورٹ ہونیوالے 140 کیسز کی اوسط نکالیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ ماہانہ 13 کیسز جبکہ ہر تین دن میں کم از کم 1 کیس بنتا ہے۔

فریڈم نیٹ ورک پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں کے دھمکانے یا ایسی دوسری سرگرمیوں میں مبینہ طور پر سیاسی جماعتیں سب سے زیادہ ملوث رہیں جن کی شرح 140 واقعات میں تقریباً 21 فیصد رہی۔ جبکہ ایسے واقعات میں ریاستی اداروں کے ملوث ہونے کی شرح 19 فیصد رہی۔