ریاست اور عوام آمنے سامنے، حکومت آخر چاہتی کیا تھی؟ عاصمہ شیرازی کا لرزہ خیز سوال

ریاست اور عوام آمنے سامنے، حکومت آخر چاہتی کیا تھی؟ عاصمہ شیرازی کا لرزہ خیز سوال
پیر کی شام تحریکِ لبیک پاکستان اور حکومت میں معاہدہ طے پایا تو اس میں وہ تمام افراد جو پچھلے کئی روز سے حکومتی جانب سے اس تمام معاملے کی دیکھ ریکھ کر رہے تھے، وہ اس سے یکایک باہر دکھائی دیے اور ان کی جگہ نئے کرداروں نے لے لی جنہوں نے چند ہی گھنٹوں میں تمام معاملات سمیٹ کر معاہدے پر دونوں فریقین کے دستخط حاصل کر لیے۔ شیخ رشید اور فواد چودھری کی ٹیم کو ہٹا کر ان کی جگہ جیسے ہی شاہ محمود قریشی اور علی محمد خان کو لایا گیا، معاملات سیدھے ہوتے چلے گئے۔

سوال یہ ہے کہ اگر یہ اتنا ہی آسان تھا تو اتنے روز تک اس معاملے کو اس نہج تک کیوں لایا گیا کہ درجنوں پولیس والے زخمی ہوئے، یقیناً تحریکِ لبیک کی طرف سے بھی ایسا ہی ہوگا، گو ان کی طرف کے حقائق میڈیا پر دکھانا ممنوع ہے۔ اور ہلاکتوں کی تعداد علیحدہ ہے۔ بقول مفتی منیب کے فرانسیسی سفیر کو نکالے جانے کا مطالبہ یہاں تھا ہی نہیں۔ ان کی بات کی تصدیق اوریا مقبول جان کر رہے ہیں۔ تو پھر شیخ رشید کس بات پر پریس کانفرنس پر پریس کانفرنس کر رہے تھے؟

اس حوالے سے جیو نیوز پر شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں عاصمہ شیرازی نے بہت ہی متعلقہ نکات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملنے والا علما و مشائخ کا گروپ اور تھا اور جس گروپ نے تحریکِ لبیک پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیا وہ گروپ اور تھا۔ اور مفتی بشیر فاروقی نے ملاقات جنرل باجوہ سے کی، جو بھی معاملات طے ہوئے وہ وہاں سے طے ہوئے، اسلام آباد سے نہیں ہوئے۔ عاصمہ نے مزید کہا کہ ہم یہ بھی سمجھنے سے قاصر ہیں کہ حکومت جو ریاست کی رٹ بحال کرنے کی بات کر رہی تھی، وہ کیا کرنا چاہتی تھی؟ وہ کون سا ایسا لائحۂ عمل تھا جس کو اختیار کر کے وہ رٹ کو بحال کرنا چاہتے تھے۔ اور اگر اس کے لئے خونریزی ہوتی تو اس سے ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ریاست اور عوام آمنے سامنے ہوتے اور اس کو ریاست نے ناکام بنایا ہے۔ ہمیں یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ حکومت اصل میں چاہتی کیا تھی کیونکہ یہ وہی حکومت ہے جس نے اس TLP کو کچھ عرصہ پہلے کالعدم قرار دیا تھا لیکن 15 دن کے اندر اندر وہ قانونی کارروائی کیوں نہیں کی جو کرنا چاہیے تھی یعنی الیکشن کمیشن کو لکھ کے بھیجنا تھا کہ ہم اس کو کالعدم قرار دیتے ہیں لہٰذا اس کو سیاسی جماعتوں کی فہرست سے نکال دیجیے۔ سوال یہ ہے بات چیت کا فیصلہ حکومت نے کیا یا ریاست نے۔

https://twitter.com/omerazhar96/status/1455646129773756428

یہاں عاصمہ شیرازی کا یہ سوال بہت معنی خیز ہے کہ حکومت آخر چاہتی کیا تھی؟ ریاست اور عوام کو آمنے سامنے لانا؟