وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کے خلاف تضحیک آمیز مہم کی رپورٹ نیا دور میڈیا نے حاصل کرلی ہے۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ جانب سے تین رکنی کمیٹی نے تحقیقات کرتے ہوئے رپورٹ مکمل کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سینیٹر عرفان صدیقی کے خلاف 8 سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے سوشل میڈیا پر تضحیک آمیز مہم چلائی۔
اس تضحیک آمیز مہم میں ریڈیو پاکستان یونین کے عہدیداران، ریڈیو پاکستان کے ملازمین اور کچھ صحافی بھی ملوث تھے۔ ایف آئی اے کی تین رکنی کمیٹی ڈپٹی ڈائریکٹر سلیمان اعوان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہرہ حرا اور ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان پر مشتمل تھی۔
ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق 8 سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے سینیٹر عرفان صدیقی کے تشخص کو خراب کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر بے ہودہ اور توہین آمیز مہم چلائی۔
سینیٹر عرفان صدیقی کے خلاف تضحیک آمیز مہم چلانے والوں میں روزنامہ تاثیر کے ایڈیٹر اور کالم نگار جاوید ملک، روزنامہ دیہات کے سٹاف رپورٹر ملک عادل شہزاد، روزنامہ اپنا عروج کے چیف ایڈیٹر فرخ عباس شامل ہیں۔
مہم چلانے والے دیگر اکاؤنٹس میں آل پاکستان ریڈیو ملازمین (سی بی اے یونین) کے چیئرمین احمد نواز خان، ریڈیو پاکستان کی خاتون اینکر پرسن نرجس کاظمی، اور آل پاکستان ریڈیو ملازمین (سی بی اے یونین) کے سیکرٹری محمد اعجاز بھی شامل ہیں۔
مہم میں حصہ لینے والے دیگر اکاؤنٹس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کوئٹہ زون کے صدر اختر بلوچ، اپنی آواز اسلام آباد کے نام سے "فیس بک" پیج اور یونائیٹڈ سٹاف آرگنائزیشن سی بی اے اور ریڈیو پاکستان مرکزی بینچ نامی سوشل میڈیا پیج بھی اس مہم میں ملوث رہا۔
ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اکاؤنٹس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی کیونکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا کے شق 20 کے تخت کسی بھی قانونی کاروائی کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے یہ رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور استحقاق کے ہدایات پر تیار کی۔