'اگر بشریٰ بی بی سے منسوب آڈیو ٹیپ غلط ہے تو پی ٹی آئی اس کیخلاف کورٹ میں جائے'

'اگر بشریٰ بی بی سے منسوب آڈیو ٹیپ غلط ہے تو پی ٹی آئی اس کیخلاف کورٹ میں جائے'
سینئر صحافی اعزاز سید نے کہا ہے کہ اگر بشریٰ بی بی سے منسوب آڈیو ٹیپ غلط ہے تو پی ٹی آئی کو چاہیے کہ اس کے خلاف کورٹ میں چلی جائے، اور اگر ٹھیک ہے تو تب بھی کورٹ میں جائیں اور پوچھیں کہ یہ ریکارڈنگ کون کر رہا ہے؟۔ جن لوگوں کو سیاست نہیں کرنی چاہیے تو نہیں کرنی چاہیے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی اگر ریکارڈنگ اقتدار میں ہوئی ہے یا ابھی ہوئی ہے تو دونوں صورتوں میں غلط چیز ہے۔

اعزاز سید نے کہا کہ ہمیں اصولوں کے اوپر رہنا چاہیے۔ مریم نواز کی اگر کوئی ٹیپ نکل آئے تو وہ غلط ہے اگر کسی اور کی نکل آئے تو وہ ٹھیک ہے۔ ہمیں ان ہتھکنڈوں کی مذمت کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو آڈیوز اور ویڈیوز پھیلاتے ہیں، ان کو یہ سلسلہ بند کرنا چاہیے۔ مجھے عمران خان ب لکل اچھے نہیں لگتے، ان کی پالیسیاں بھی اچھی نہیں لگتیں، مگر بحثیت وزیراعظم اگر ان کے فون ٹیپ ہوتے ہیں تو مجھے یہ بھی بالکل اچھا نہیں لگے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے انداز سیاست پر بات کرتے ہوئے اعزاز سید نے کہا کہ یہ عمران خان کا سٹائل ہے کہ وہ کہتے کچھ اور ہیں لیکن کر کچھ اور رہے ہوتے ہیں۔ ایک وقت ہیں وہ امریکہ سے لڑ بھی رہے ہوتے ہیں اور ہاتھ بھی ملا رہے ہوتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ سے لڑ رہے ہوتے ہیں اور اسی ٹائم ان کی جماعت کے بندے اسٹیبلشمنٹ کی منتیں بھی کر رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ شاہ محمود قریشی اور امریکا سے جو پی ٹی آئی کے عہدے دار ہیں انہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ خان صاحب! آپ غلط جگہ پر پنگے مت لیں۔

خبر سے آگے میں شریک مہمان مزمل سہروردی نے اپنا تبصرہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ آئی ایس آئی فون ٹیپ کرتی ہے اور یہ اس کا حق ہے، میرا بھی فون ٹیپ ہوتا ہے۔ تب تو وہ بہت فخر کیساتھ یہ بات کرتے تھے۔

مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ اگر بشریٰ بی بی سیاسی رائے رکھتی اور سیاست میں حصہ ڈالتی ہیں تو کوئی بری بات نہیں ہے۔ پی ٹی آئی اس بات پر کیوں بضد ہے کہ وہ ہائوس وائف ہیں۔ یہ اس لئے کہتے ہیں کہ ان کے بارے میں کوئی بات نہ کی جائے۔