گلگت کی عدالت نے گلگت بلتستان خالد خورشید کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دے دیا۔
جسٹس عنایت، جسٹس جوہر اور جسٹس مشتاق پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کی تھی۔اس کیس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن، جی بی بار کونسل اور جی بی حکومت سمیت 6 فریقین شامل تھے جب کہ سینئروکلا نے عدالت کی معاونت کی۔
خالد خورشید کے مقابلے میں الیکشن لڑنے والے پیپلز پارٹی کے عبدالحمید اور گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے سابق رکن اور مسلم لیگ ن کے سابق وزیر فرمان علی خان نے گزشتہ سال الیکشن کمیشن میں خالد خورشید کی تعلیمی اسناد کو چیلنچ کیا تھا جسے چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان نے سماعت کے لیے منطور کیا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر نے وزیراعلیٰ کو نوٹس جاری کیا تھا۔ وزیراعلیٰ گلگت نے الیکشن کمیشن کے نوٹس کوعدالت میں چیلنج کیا تھا جس پر اعلیٰ عدلیہ نے الیکشن کمیشن کو مزید سماعت سے روک دیا تھا۔ چیف کورٹ کے چیف جسٹس نے تین ججز پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دیا تھا جس نے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی تھی۔
عدالت کی جانب سے آج سماعت مکمل کرنے کے بعد کچھ دیر کے لیے وقفہ لیا گیا۔ بعد ازاں عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعلیٰ جی بی خالد خورشید کو نااہل قرار دے د یا۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی وکالت کی ڈگری لندن کی تھی اور انہیں جی بی بار کونسل نے وکالت کا لائسنس جاری کیا تھا لیکن ان کی ڈگری کی تصدیق لندن کی یونیورسٹی کی جانب سے نہیں کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا نے وزیراعلیٰ خالد خورشید کی ڈگری کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ان کی نااہلی کی استدعا کی ہے۔
درخواست گزار نے اپنے وکیل امجد حسین کے ذریعے مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعلیٰ کی جمع کرائی گئی ڈگری کی لندن یونیورسٹی سے تصدیق نہیں ہوئی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اسے جعلی قرار دیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کے خلاف اپوزیشن اراکین نے تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی۔
وزیراعلیٰ خالد خورشید کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کے 9 اراکین نے جمع کرائی تاکہ حکمران جماعت کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کا ممکنہ منصوبہ ناکام بنایا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خالد خورشید گلگت بلتستان اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے غور کررہے تھےجبکہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف چیف کورٹ میں جعلی ڈگری کیس میں نااہلی کی درخواست پر سماعت بھی جاری تھی جس کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔