Get Alerts

غزہ پر قبضے سے متعلق ٹرمپ کا بیان، حماس رہنما کا ردعمل سامنے آگیا

حماس عہدیدار سمیع ابو زہری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کو مضحکہ خیز اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے غیر مناسب خیالات خطے میں آگ بھڑکا سکتے ہیں،آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کےغزہ پر قبضے کے اعلان پر دھچکا لگا، مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں

غزہ پر قبضے سے متعلق ٹرمپ کا بیان، حماس رہنما کا ردعمل سامنے آگیا

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غرہ پر طویل عرصے تک قبضے سے متعلق بیان پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔

حماس عہدیدار سمیع ابو زہری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کو مضحکہ خیز اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے غیر مناسب خیالات خطے میں آگ بھڑکا سکتے ہیں۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کےغزہ پر قبضے کے اعلان پر دھچکا لگا، مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔

امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی کہا کہ غزہ پر امریکی حملہ ہزاروں امریکی فوجیوں کے قتل اور مشرق وسطیٰ میں کئی دہائیوں کی جنگ کا باعث بنے گا، ٹرمپ کے بیان کا مقصد توجہ حقیقی کہانی سے ہٹانا ہے۔

کرس مرفی کا کہنا تھا اصل کہانی یہ ہے کہ ارب پتیوں نے عام لوگوں سے لوٹ مار کرنے کے لیے حکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔

اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پر بائیڈن انتظامیہ سے استعفیٰ دینے والے سابق امریکی پالیسی مشیر طارق حبش نے کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے کی ٹرمپ کی تجویز نسل کُشی کی توثیق اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا غزہ پر طویل عرصے کے لیے قبضہ کرے گا، غزہ کے رہائشیوں کو مصر اور اردن منتقل کیا جائے گا اور غزہ کی تعمیر نو کے ساتھ وہاں ہزاروں نوکریاں پیدا کی جائیں گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں امن چاہتا ہے اور اس معاملے میں مدد گار ثابت ہو گا۔امریکی صدر کے بیان پر سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب کا واضح اور دو ٹوک مؤقف ہے کہ دو ریاستی حل کے بغیر اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، کوئی دوسرا شخص ہمارے بیان کی تشریح نہیں کر سکتا۔