منظر: پاٹے خان قاتلانہ حملے میں زخموں سے چور ہے، ملک پرتشدد مظاہروں کی زد میں ہے اور قلندر فارن میڈیا کے ساتھ پریس کانفرنس میں کھڑا ہے!
قلندر سب سے حسین اور جوان سینیئر لیڈی اینکرنی کو پہلا سوال کرنے کا اعزاز بخشتا ہے جس کا تعلق NSNN (Not Sure News Network) سے ہے۔ اینکرنی پوچھتی ہے: 'آپ کے خیال میں حملہ آور کون ہے؟'
'دشمن ہمارے جنت سے بھی زیادہ حسین وطن اسلامی جمہوریہ پاکستان جو بجا طور پر اسلام کا مضبوط قلعہ ہے، کے خلاف کمربستہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ہماری بہادر فوج اور اس کے سپوت جنرل باجوہ کے خلاف ناپاک مہم شروع کر دی ہے۔ کوئی آدھی سے بھی چھوٹی گولی پاٹے خان کی ران کے قریب سے گزری جس سے وہ موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ حالت نزع میں بھی وہ سیکنڈوں میں مجرموں، حملہ آوروں تک پہنچ جاتا ہے اور یوتھیئے بذریعہ Youthia Social Media (YSM) انہیں بے نقاب بھی کر دیتے ہیں: شوبز شریف، استاد مچھل اور اپنا ڈرٹی ہیری! ایسی آنیاں جانیاں تو سکاٹ لینڈ یارڈ کی بھی نہیں!' قلندر بولا۔
'لیکن مشتعل یوتھیئے جی ایچ کیو اور کور کمانڈروں کے دفاتر کے گیٹوں کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔ 1969 کا ترانہ 'ایوب کتا ہائے ہائے' تبدیل ہو چکا ہے۔ ایوب کو باجوے نے ری پلیس کر دیا ہے۔' یہ تھا ایک امریکی نوجوان جو اپنے دیس کے سب سے بڑے اور مستند ٹی وی چینل L-WOLF (Live Without Looking for Facts) پر نیا نیا سینیئر اپرنٹس بھرتی ہوا تھا۔ جارج ڈبلیو بش اس چینل کا مالک ہے۔
"یہ بھونڈی فلم YSM پروڈکشن ہے، 'والدہ ارشد شریف' کا سیکوئل۔ جعلی اور گھسی پٹی۔ چند کرائے کے ٹٹو پی ٹی آئی کے سیٹ پر فوج اور باجوے کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ریکارڈ کر لیے گئے۔ مقدس گیٹوں کے آجو باجو پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا۔ محافظوں کی ایک فوج ہوتی ہے آس پاس۔ ان وڈیوز میں ایک بھی گارڈ نظر نہیں آ رہا۔ کیا سب چِلّے میں ہیں؟ جنرل باجوہ یا فوج کو یہ من گھڑت وڈیوز ہرگز خوفزدہ نہیں کر سکتیں۔ ان کی اوقات 'بھونکتے کاغذی کتوں' جتنی بھی نہیں!" قلندر بولا۔
'کوئی تو پولیٹیکل ماسٹر مائنڈ ہے۔۔۔' باربرا نے پوچھا جو BBT (Blair Brings The Truth) کی سینیئر اینکرنی ہے۔ یہ ٹونی بلیئر کا چینل ہے۔ اسی نے 2002 میں بھانڈا پھوڑا تھا عراق میں Weapons of Mass Destruction کا جس کے کارن صدام حسین کا بھٹا بیٹھا دیا گیا تھا۔
'باربرا میں سب سے پہلے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ کل آپ نے مجھے اپنی انیسویں سالگرہ پر مدعو کیا۔ میری آنکھوں میں ابھی تک آپ کی فتنہ سامانیاں گھوم رہی ہیں۔ اللہ انہیں سلامت رکھے! اب آپ کے سوال پر آتا ہوں۔ ماسٹر مائنڈ ایک صیہونی ہے جو شوبز کو نیا آرمی چیف مقرر کرنے سے روکے ہے۔ وہ شیطان جسے جنت سے نکال باہر کیا گیا۔ بجائے اس کے کہ سوچ بچار کرتا، اپنے میاں صاحب کی طرح کہ 'مجھے کیوں نکالا!' اس نے باجوے پر ایسا جادو کیا کہ اس نے ایکسٹینشن لے لی۔ ایسا نہ ہوتا تو اس وقت 'ایوب کتا ہائے ہائے' کی جگہ 'مودی کتا ہائے ہائے' ہو رہی ہوتی۔ باجوے نے اپنے گرو جنرل وحید کاکڑ سے کچھ نہ سیکھا۔' قلندر بولا۔
'سرکار یہ سب سینیئر لوگ ہیں۔ انہیں کاکڑ صاحب یاد نہ ہوں گے۔' کریلا بولا، قلندر کا پریس سیکرٹری جو اپنے میٹھے بولوں سے میڈیا کو قابو کرنے کا گُر بخوبی جانے ہے۔
'جنرل وحید کاکڑ وہ شیر تھا جس کے آگے یہ کاغذی شیر جس کے بارے میں پاٹے کہتا ہے کہ جنرل جیلانی کے گھر پہ سریا لگاتا تھا، بھیگی بلی بن گیا تھا۔ خرانٹ غلام اسحاق خان بھی گھٹنے ٹیک گیا تھا۔ دونوں کو اس نے ایک ہی ٹیم تڑی پار کر دیا تھا۔ گنجا وزیر اعظم تھا اور اسحاقہ صدر۔ کاکڑ کو بے نظیر نے 1996 میں بقلم خود ایکسٹینشن آفر کی تھی مگر اس مرد قلندر نے ٹھکرا دی۔ وہ دن اور آج کا۔ یہ خاموش مجاہد بڑے سکون سے پنڈی ہی میں رہتا ہے۔ آج تک کوئی بیان نہ دیا اس نے میڈیا کو۔ اسے کہتے ہیں باوقار جنرل۔' قلندر بولا۔
'یہ آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر کی جگل بندی کا کمپوزر کون تھا؟ مائیکل نے پوچھا جو ایرا غیرا نتھو خیرا نامی مشہور یوٹیوب چینل کا سربراہ ہے۔
'اس کا ماسٹر مائنڈ بھی وہی ہے۔ دراصل ان دونوں کو ایک آوارہ بدنام جان نامی ڈبہ پیر نے سپیشل امام ضامن دیا تھا جو انہوں نے ساری عمر نہ باندھا اور سرخرو رہے۔ بس شیطان کے بہکاوے میں آ گئے۔ ہم سب کے اماں باوا بھی تو آ گئے تھے! بس اسی دن پہن لیا اور پیادے کے لالچ میں فرضی پٹوا بیٹھے۔ اب بہت شرمندہ ہیں۔ لیکن ہم کلین سلیٹ سے دوبارہ شروع کرسکتے ہیں۔'
'یہ سلیٹ پر نئی تحریر کیا ہو گی؟' شیلی نے پوچھا جو RAN (Rumours As News) کی سینیئر ہوسٹ ہے۔ یہ PPLN (Polygraph-Proof Lies Network) کا فلیگ شپ پروگرام ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کا ان آفیشل چینل ہے۔
'اس کے لئے ذرا تاریخ کے اوراق کھنگالنے پڑیں گے۔ پاکستان کے پہلے پرائم منسٹر لیاقت علی خان کی روٹی پانی سب سے پہلے سوویت یونین کرنا چاہتا تھا مگر وہ دعوت نامہ ٹھکرا کر واشنگٹن پہنچ جاتا ہے اور سوکھی چائے پر پاکستان امریکہ کا بڑا اتحادی بن جاتا ہے مگر سیکھتا کچھ نہیں۔ امریکی سپریم کورٹ کا جج کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتا۔ تاحیات کالی وردی پہن سکتا ہے اگر ذہنی طور پر صحت مند رہے۔ ہمارے ہاں ایک گورنر جنرل ہوا کرتا تھا۔۔۔غلام محمد۔ یہ فالج زدہ انسان جسمانی اور ذہنی طور پر معذور ہونے کے باوجود نہ صرف عہدے پر برقرار رہا بلکہ بڑے بڑے فیصلے بھی کرتا رہا۔ ہمیں چاہئیے آئین میں ترمیم کرکے آرمی چیف کو اجازت دیں کہ وہ چاہے تو تاحیات فوج کا سربراہ رہ سکتا ہے۔ ملک کبھی بھی بے یقینی کی صورت حال سے دوچار نہ ہوگا جیسے آج کل ہے۔ علاوہ ازیں بلاسفیمی لاز کو مزید مستحکم کیا جائے کیونکہ ہمارا چیف مقدس ہستیوں کی پسند ہوتا ہے جس کا علم ہمیں آوارہ بدنام جان نامی ہستیوں کے خوابوں کے ذریعے ہوتا ہے۔ اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی خفیف یا بھاری بھرکم پوسٹ جو آرمی چیف پر تنقید کرے یا اس کی توہین کرے یا اس کے ساتھ کتے والی کرے، اسے ایک بلاسفیمس ایکٹ قرار دیا جائے اور آپ کو تو معلوم ہے بلاسفیمی کی سزا موت ہے!' قلندر بولا۔
یہ سنتے ہی فارن میڈیا چلّا چلّا کر کہنے لگا کہ اس طرح تو ہمارے ملکوں میں پاکستانی پناہ مانگنے والوں کی بھرمار ہو جائے گی۔ قلندر نے سب کے مائیک بند کیے اور پچھلے دروازے سے نکل گیا!
Contributor
محمد شہزاد اسلام آباد میں مقیم آزاد صحافی، محقق اور شاعر ہیں۔ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں۔ طبلہ اور کلاسیکی موسیقی سیکھتے ہیں۔ کھانا پکانے کا جنون رکھتے ہیں۔ ان سے اس ای میل Yamankalyan@gmail.com پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔