ایک پروفیسر کی موت نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا پروفیسر خالد حمید کو 21 سالہ طالب علم نے چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا -یہ واقعہ بہاولپور کے گورنمنٹ صادق اجرٹن کالج میں پیش آیا-
لیکن خطیب حسین کو ایسا کرنے کے لئے کس بات نے اور کس شخص نے اکسایا؟ شروع میں اطلاعات تھیں کہ واقعہ ’ویلکم پارٹی‘ پر بحث کے نتیجے میں پیش آیا- لیکن اب خبر ہے کہ خطیب حسین کو تحریک لبیک پاکستان کے ایک رکن نے اکسایا تھا- پولیس نے ظفر گیلانی نامی ایک شخص کو گرفتار کیا ہے-
جو کہ لیّہ میں تحریک لبیک کا سرگرم رکن ہے- گیلانی کے فون ریکارڈ سے ثابت ہے کہ وہ خطیب سے رابطے میں تھا- حسین نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اس نے پروفیسر کو قتل کرنے- کی خواہش کا اظہار ظفر گیلانی سے کر رکھا تھا- رپورٹس کے مطابق ظفر گیلانی ہی نے قتل کے لئے خطیب کو شہ دی- ان نئی معلومات کے بعد معاملے کی نوعیت میں کیا فرق آیا ہے؟
اب تک یہ سمجھا جا رہا تھا کہ قتل ایک جذباتی کیفیت کا نتیجہ تھا لیکن تحریک لبیک ک رکن کی شمولیت ثابت کرتی ہے کہ یہ قتل پہلے سے طے شدہ تھا- توہین سے متعلق قتل عموماً موقع پر جذباتی حالات کی صورت میں واقع ہوتے ہیں-
لیکن اس مقدمے کا پہلے سے منصوبہ بنایا گیا تھا- اس کی تحقیقات اب اور بھی زیادہ ضروری ہیں کیونکہ- اگر ایک مذہبی رہنما ایک بچے کے ذہن کو پراگندہ کر سکتا ہے- تو دوسروں کے ذہن بھی یقیناً خراب کر سکتا ہے-
وقت آ گیا ہے کہ قوم ایک لمحے کے لئے رکے، تاسف کرے اور سوچے- کہ ہماری نوجوان نسل ان تعلیمی اداروں میں پڑھ کر کس راستے پر چل رہی ہے- وقت کی ضرورت ہے کہ نہ صرف تحریک لبیک پر نظر رکھی جائے- بلکہ ہمارے نوجوانوں کو بھی مدد دی جائے اور ان سے بات کی جائے-