وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جس کو منظور بھی کرلیا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی جانب سے بھیجوایا گیا استعفیٰ منظور کر لیا، جس کے بعد وزیراعلیٰ آفس منظوری کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ خیال رہے کہ فردوس عاشق اعوان کے حوالے سے رپورٹس تھیں کہ وزیراعظم عمران خان انہیں وفاق میں ذمہ داری سونپنا چاہتے ہیں اور اب انہوں نے پنجاب میں صوبائی حکومت سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
قبل ازیں معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی کے سوال پر کہا تھا کہ محکمہ اطلاعات کی معاون خصوصی کے عہدے پر کب تک ہوں اس کا انحصار وزیر اعلیٰ کے حکم پر ہے،ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کا حکم آنے پر ایک لمحہ ضائع کیے بغیر اپنے فرائض سے سبکدوش ہوجاؤں گی۔ انہوں نے کہا کہ 'ٹیم کے کپتان کا اختیار ہے کہ وہ ٹیم کے کس کھلاڑی کو کہاں کھلائے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے تفصیلی ملاقات ہوئی، وزیر اعلیٰ نے ملاقات میں بتایا کہ وزیر اعظم نے انہیں وفاق میں میری نئی ذمہ داریوں کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خواہش ہے کہ صوبے میں میرے کردار کا تعین کیا جائے، اس پر مشاورت وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے درمیان جاری ہے اور حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ میرا کام یہ ہے کہ مجھے جو بھی ذمہ داری دی جائے اسے احسن طریقے سے انجام دوں، لوگوں کے عہدے آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ قیادت کس کھلاڑی کو کہاں کھلانا چاہتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 22 سال کی سیاسی اننگز میں بڑے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں، صوبے میں یہ نئی ذمہ داری پارٹی نے دی تھی، جہاں پارٹی مجھے کھڑا کرے گی اس مورچے پر کھڑے ہوکر پارٹی کے لیے جنگ لڑوں گی۔ جب سے سیاست میں ہوں کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، ہمیشہ آنے والا کل، گزشتہ کل سے بہتر ہوتا ہے۔ پر امید ہوں کہ وزیراعلیٰ یا وزیراعظم جو بھی فیصلہ کریں گے وہ پارٹی اور میرے بہترین مفاد میں کریں گے'۔
انہوں نے بتایا کہ' وزیر اعلیٰ کا بھرپور اعتماد حاصل ہے، آج کی بحث میں بھی پنجاب کی سیاست پر بات ہوئی ہے، حکومت پنجاب کے لیے میری خدمات کا وزیر اعلیٰ کو احساس ہے اور میری دعوت پر وہ سیالکوٹ آرہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ وقت ثابت کرے گا کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جس محاذ پر بھی حصہ لیا پارٹی اور عوام کے لیے لیا ہے اپنے مفاد کے لیے نہیں۔