پیرکی سہ پہر ترکیہ کے جنوب مشرقی علاقے میں 7.5 شدت کے ایک اورزلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ اس سے پہلے علی الصباح اسی علاقے میں زلزلے کے نتیجے میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہو ئے جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ترکیہ میں دوسرا زلزلہ کہرامنمراس صوبے کے ضلع البستان میں آیا جس کی شدت 7 اعشاریہ 5 ریکارڈ کی گئی۔
دوسرا شدید زلزلہ ترکیہ کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر 24 منٹ پر عکینوزو شہر سے چار کلومیٹرجنوب مشرق میں آیا ہے جو کہ پہلے زلزلے کے مرکز غازین تیپ سے 80 میل شمال میں واقع ہے جہاں صبح 7 اعشاریہ 8 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔
ترکیہ کے ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ البستان میں آنے والا زلزلہ آفٹر شاکس نہیں تھا بلکہ یہ صبح آنے والے زلزلے سے بالکل مختلف نوعیت کا علیحدہ زلزلہ تھا۔
البستان میں آنے والے دوسرے زلزلے سے اب تک کسی قسم کے جانی نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں البتہ صبح آنے والے زلزلے میں اب تک 1300 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں بتائی جارہی ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ہلاکتوں کے تعداد 1700 کے قریب ہے۔ ڈیزاسٹر ایجنسی کے سربراہ نے بتایا کہ ترکیہ میں ہلاکتوں کی تعداد 1,014 ہے جبکہ شام میں کم از کم 650 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔ زخمیوں کی تعداد 6 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ہلاکتوں میں بڑی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں پیر کی صبح شدید زلزلے نے کئی عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے جس کے نتیجےمیں درجنوں افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ 7.8 شدت کے زلزلے سے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ زلزلے کا مرکز ترکیہ سے جنوب میں غازی انٹپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا۔ جبکہ زلزلے کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔
ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے آفٹر شاکس ترکیے کے وسطی علاقوں میں بھی محسوس کئے گئے، جن کی شدت 6.7 ریکارڈ کی گئی۔ آفٹر شاکس تقریباً 11 منٹ بعد محسوس کئے گئے۔
ترکیہ کے سرکاری ٹی وی کے مطابق زلزلے سے دس صوبے متاثر ہوئے۔
ترک حکام کے مطابق زلزلے کے زیادہ شدید جھٹکے ملک کے جنوب مشرقی حصے میں محسوس کیے گئے جہاں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ زلزلے سے 2818 عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔
ترکیہ میں عمارتوں کے ملبے تلے دبنے والے 2470 افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔
شام میں بھی کئی عمارتیں منہدم ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری سطح پر ان کی تعداد کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، اردن اور لبنان میں بھی محسوس کئے گئے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔امدادی ٹیمیں فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں مدد کے لیے پہنچ گئی ہیں۔
شدید زلزلے سے وسیع پیمانے پر تباہی کے باعث ترک صدر نے متاثرہ علاقوں میں فوج بھیجنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں زلزلے سے متاثر ہونے والے تمام شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ ہم جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ اس آفت سے نکل جائیں گے۔
واضح رہے کہ ترکیہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بہت زیادہ زلزلے آنا معمول کی بات ہے۔
1999 میں 7.4 شدت کے زلزلے نے ترکیہ میں بڑی تباہی مچائی تھی۔ اس زلزلے میں تقریباً 17 ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں جس میں ایک ہزار سے زائد اموات صرف استنبول میں ہوئی تھیں۔