وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے کہا کہ بغاوت کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا۔ بغاوت اور سرکشی کو سیاسی احتجاج کا نام دے کر انہیں معاف نہیں کیا جاسکتا۔
باغ آزاد کشمیر میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے، کشمیر پاکستان کی سانسوں میں بستی ہے۔ ملک میں ترقی ہوئی تو کشمیر میں بھی ترقی ہوئی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے ہمیشہ پاکستان کو بحرانوں سے نکالا۔ نواز شریف نے دنیا کے دباؤ کے باوجود ایٹمی دھماکے کیے۔ بھارت کے دھماکے کرنے پر کشمیری بھائی فکر مند تھے۔ نواز شریف نے 28 مئی کو بھارتی دھماکوں کاجواب دھماکوں سے دیا اور پاکستان اسلامی دنیا میں ایٹمی طاقت بن کر ابھرا۔
نواز شریف کے دور میں بجلی سرپلس تھی۔انہیں سازش کے تحت ہٹایا گیا تو لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی دونوں بڑھ گئی لیکن انہوں نے دوبارہ اقتدار سنبھال کر لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قائد ن لیگ کو ایک بار سازش کے تحت ہٹایا گیا جب کہ دوسری بار بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سرکشی اور بغاوت کی تحریک کر رہا تھا۔ 2018 میں اس کے گناہوں پر پردہ ڈالا گیا۔ آر ٹی ایس بیٹھا کر پاکستان کے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ حساب لگا لیں گزشتہ 70 سالوں میں کیا ہوا اور اس کے ساڑھے تین سال میں کیا ہوا۔ اس شخص نے ملک میں نفرت اور انتشار کی سیاست کو فروغ دیا۔ ملک کے تمام بڑے منصوبے نواز شریف کے دور میں مکمل ہوئے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ساڑھے تین سال میں اپوزیشن کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا، اس نے کہا تھا میں 50 لاکھ گھر اور 1 کروڑ نوکریاں دوں گا لیکن اس نے صرف فرح گوگی کا تحفہ دیا، القادر ٹرسٹ کے نام پر پراپرٹی حاصل کی گئی، 458 کنال زمین ٹرسٹ کے نام پر ہے۔ قوم کو 60 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین گزشتہ ایک سال کے دوران پلستر چڑھا کر زمان پارک میں بیٹھا رہا۔ گرفتاری سے بچنےکے لئے جوڈیشری پر حملے کیے گئے۔ زمان پارک سے پولیس پر پیٹرول بم پھینکے گئے۔
یہ ساری چیزیں منصوبہ بندی سے کئی گئیں۔ جس دن ریڈ لائن کراس ہوئی۔ اسے کرپشن کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔ جس ادارے نے اس مقدمے کی تفتیش کی۔ اس نے اسے گناہ گار ثابت کرکے اس کے خلاف وارنٹ نکالے۔ اس میں جب اس کو نکالا گیا۔ اس کے بعد طے شدہ منصوبے کے مطابق ریاست پر حملے کیے گئے۔
9 مئی کے واقعات پر وزیر داخلہ نے کہا کہ اس روز حساس تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ فوج اور ریاست پر حملہ کیا گیا اور کہا گیا احتجاج ہے۔ لہٰذا بغاوت کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا۔ انہیں معافی نہیں ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج کے اوپر حملہ کیا گیا۔ اب کہا جارہا ہے کہ یہ ہمارا سیاسی احتجاج تھا، یہ سیاسی احتجاج نہیں تھا۔ یہ سرکشی، بغاوت تھی۔یہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے کی گئی۔اور کسی بغاوت اور سرکشی کو سیاسی احتجاج کا نام لے کر معاف نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے۔ پہلے لوٹ مار کی گئی۔ وہاں پر کیمپ آفس میں حساس انفارمیشن تھی، ان کو یا تو جلا دیا گیا یا وہاں سے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ اٹھا لیے گئے۔کیا یہ چیزیں آرمی ایکٹ کے تحت نہیں آتیں۔ ان کی ریکوری اگر آرمی ایکٹ 1950کے تحت نہیں ہوگی تو کیا پھر ٹریفک چالان کے تحت ہوگی۔