حیات آباد آپریشن، گرفتار دہشت گرد کے ہوشربا انکشافات

پشاور: صوبائی دارالحکومت پشاور کے مضافاتی علاقے حیات آباد میں ہونے والے آپریشن میں گرفتار دہشت گرد نے مقامی عدالت کے روبرو اقبال جرم ریکارڈ کروا دیا ہے۔

مبینہ ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ وزیرسیاحت عاطف خان اور وزیر بلدیات شہرام ترکئی ان کا ہدف تھے۔

ملزم نے عدالت میں ریکارڈ کروائے گئے بیان میں کہا، آئی ایس ایف کے جلسے میں خودکش حملہ کرنا تھا جب کہ ہمارا ہدف وزیر سیاحت عاطف خان اور وزیر بلدیات شہرام ترکئی تھے۔

اس نے کہا، ہم نے موٹرسائیکل خودکش بمبار تیار کیا تھا جب کہ جسٹس یعقوب اور ان کے ڈرائیور پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی بھی ہم نے ہی کی تھی۔

پاک فوج اور پولیس کے حیات آباد میں مشترکہ طور پر کیے جانے والے آپریشن میں پانچ دہشت گرد مارے گئے تھے جب کہ ایک افسر، ایک اے ایس آئی اور ایک جوان زخمی ہوا۔ اسی دوران بم ڈسپوزل یونٹ مکان میں نصب خطرناک بم ناکارہ بنا رہا تھا کہ دھماکے سے مکان منہدم ہو گیا۔

شہرام ترکئی، عاطف خان


تاہم، ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے آفریدی قبیلے کے عمائدین نے ایک پریس کانفرنس میں حیات آباد آپریشن پر حکومت سے تین روز میں واقعہ کی عدالتی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر عدالتی تحقیقات نہ کروائی گئیں تو آفریدی قبیلہ ان ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرے گا جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔

قبائلی عمائدین کی قیادت کرنے والے قوم پرست رہنماء رحیم شاہ آفریدی نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا، ہم 16 اپریل کو ہونے والے مبینہ مقابلے سے متعلق پولیس کا موقف ماننے پر تیار نہیں ہیں، مرنے والے افراد کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن پولیس نے بغیر کسی ثبوث کے ان پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کر دیا۔

یاد رہے کہ جماعت اسلامی نے بھی حیات آباد آپریشن کی صداقت پر سوالات اٹھائے تھے۔

تاہم، حیات آباد آپریشن میں گرفتار ہونے والے مبینہ دہشت گرد کے انکشافات کے بعد اب یہ معاملہ یکسر مختلف رُخ اختیار کر گیا ہے۔