مجھے پیر حضرت عبداللہ شاہ غازی نے خواب میں آکر حکم دیا کہ اجتہاد کرو، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین

مجھے پیر حضرت عبداللہ شاہ غازی نے خواب میں آکر حکم دیا کہ اجتہاد کرو، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین
دین اسلام میں سب سے طاقتور اور خوبصورت روایت اجتہاد کی ہے۔ اجتہاد کا حکم خود رسول ﷺ نے دیا اور اسے پھر مجتہدین نے اپنے اپنے زمانہ میں آگے بڑھا کر اس وقت کے اہم ترین انفرادی،معاشرتی،سیاسی مذہبی و معاشی  مسائل کو حل کیا۔ چونکہ انسانی معاشرت ایک تغیر پذیر عمل ہے اس لئے اجتہاد بھی اس وقت کے مسائل کے مطابق قرآن و حدیث سے رہنما اصول مرتب کرنے کا نام ہے۔ اسی طرح مجتہدین کی گو مختلف اقسام ہیں تاہم ان سب میں زہد و تقویٰ میں بر تر ہونا، قرآن و حدیث کا بہترین اور جامع علم ہونا، گردش دوراں کی نبض پر ہاتھ ہونا اور سب سے بڑھ کر منظقی فیصلہ کرنے کی بہترین صلاحیت کا ہونا عمومی طور ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اس لئے مجتہد ہر کوئی نہیں ہوسکتا۔

تاہم اب ملک کے معروف اینکر پرسن اور مذہبی و سیاسی شخصیت ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ انکو پیر حضرت عبداللہ شاہ غازی نے خواب میں آکر اجتہاد کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ یہ اجتہاد اس مخصوص واقعے کے سلسلہ میں کرنے کا حکم تھا جس کا انہوں نے ذکر کیا یا پھر ڈاکٹر عامر لیاقت کو عام اجتہاد کرنے کی اجازت عبداللہ شاہ غازی نے غائبانہ طور پر دے دی ہے۔ 

عامر لیاقت نے روزنامہ ایکسپریکس کے لئے لکھے گئے کالم جس کا عنوان ایک بند ورق آج کھول دیا ہے میں لکھا ہے کہ پیر عبداللہ شاہ غازی نے انکے خواب میں آکر انکو اپنے مزار کے احاطے میں ہی اپنی والدہ کی قبر بنانے کی اجازت دیتے ہوئے 5 قبریں بنانے کی اجازت دی اور حکم دیا کہ تم نے ان قبروں میں دفن ہونے والوں کے بارے میں فیصلہ اجتہاد سے کرنا ہے۔

عامر لیاقت لکھتے ہیں کہ یہ واقعہ 2005کے اوائل میں، انکی امی (بیگم محمودہ سلطانہ ) شدید علیل تھیں اور وہ اْن دنوں وزیر مملکت برائے مذہبی امور تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ امی کی عیادت کوگیا تو انھوں نے وینٹی لیٹر پر ہوتے ہوئے مجھ سے کاغذ منگوایا اورکانپتے ہاتھوں سے کچھ لکھا، اخبار میں کام کرنے کے سبب ہر قسم کی لکھائی پڑھ لیا کرتا تھا اور یہ تو پھر ماں کی لکھائی تھی، لکھا تھا ’’عامر مجھے عبداللہ شاہ غازی کے پاس دفن کرنا‘‘ اب یہ حکم نامہ میرے لیے قیامت سے کم نہ تھا کیونکہ ایک جانب امی اپنی روانگی کی اطلاع دے رہی تھیں اور دوسری جانب سیدنا عبداللہ شاہ غازی، تابعی، نفس ذکیہ کے صاحبزادے کے دربارمیں جرات اظہار۔

وہ کہتے ہیں کہ بہرکیف امی کے حکم پر انتظامیہ سے رابطہ کیا اور انھوں نے مجھے بتایا کہ مزارکے احاطے میں ایک قبرستان ہے، ہم آپ کے لیے دروازہ کھول دیں گے تاکہ آپ کی والدہ وہاں دفن ہوجائیں کیونکہ آپ وزیرہیں ویسے اب وہاں تدفین کے لیے سرکاری اجازت کا ہونا ضروری ہے۔

عامر لیاقت لکھتے ہیں کہ وہ جب اس رات سوئے تو خواب میں ایک نورانی سر مبارک کو دیکھا، آپ کی ریش مبارک بہت زیادہ تھی نہ کم لیکن سیاہ اورچہرہ سرخ وسپید۔ انھوں نے مسکرا کے کہا ’’تم ہمارے گھرکی عزت کرتے ہو، ہم تمہاری ماں کی قدرکریں گے جس نے تمہاری تربیت کی اور تمہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا عاشق بنایا اور تمہیں اختیار دیتے ہیں کہ جس کی چاہے تدفین کرو،گناہ گار وخطاکار کا حساب اللہ کرے گا۔

تم اپنے اجتہاد سے جسے دفنانا چاہے دفنادو، مردے منتقل بھی ہوجاتے ہیں لیکن تمہاری امی نہیں! یہاں تک کہہ کر خاموش ہوئے۔ ایک ایک لفظ تسبیح کے دانوں کی طرح رک رک کرادا کیا اور پھرگردن پلٹ گئی گویا جانے والی ہو ، میں قریباً سرد ہوچکا تھا لیکن جمے ہونٹوں سے پوچھ ہی بیٹھا ’’آپ کون ہیں حضور؟ ‘‘ انھوں نے پلٹے پلٹے ہی میٹھی آواز میں کہا عبداللہ ، حسن مثنی کا پوتا اور امام الزکیہ کا بیٹا لیکن پانچ سے زیادہ نہیں۔

وہ لکھتے ہیں کہ جب وہ اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ  پسینے میں شرابور انکا جسم تھا جس میں سے خوشبو اٹھ رہی تھی مگر ایک ادھیڑ بن یہ بھی تھی کہ ‘‘پانچ سے زیادہ نہیں‘‘ کے کئی مطالب نکل سکتے تھے‘‘۔

بہر حال وہ کہتے ہیں کہ جب وہ مزار پر پہنچے تو معلوم ہوا کہ انتظامیہ نے انکے لئے 5 قبروں کی جگہ مختص کر رکھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ دیکھ کر انکے رونگٹے کھڑے ہوگئے اور خواب ذہن کے سامنے چلنا شروع ہوگیا۔

لیکن یہ اہم نہیں، اہم رات کا خواب تھا جو پہلے خواب کی طرح پہلی بار لکھ رہا ہوں (نہ جانے موجودہ حالات میں کس کا بلاوا آجائے معلوم نہیں اس لیے ضبط قلم لانا ضروری ہے) دیکھا وہی نورانی ہستی اس بار سنہری طشتری میں ہیں اور غزالی سرمگیں آنکھوں سے کافی دیر تک مجھے دیکھنے کے بعد فرمانے لگے، مبارک ہو اللہ کے پاس پہنچ گئیں اب یہ جگہ ہم نے تم کو دی اپنی اجازت کے بنا کسی کو دفن نہ کرنا سوائے باپ کے، اپنے اجتہاد سے تدفین کی اجازت دینا، ہم نے کہا تھا پانچ سے زیادہ نہیں دیکھ لو پانچ قبریں یہیں بنیں گی۔

عامر لیاقت نے انکشاف کیا ہے کہ اس کے بعد انکے عزیز دوست مرحوم خورشید احمد۔ اور پھر میری اہلیہ بشریٰ کے والد جنھیں میں نے اپنی اجازت سے وہاں دفن کرایا بلکہ بشریٰ کے والد کی میت پر تو غسل کعبہ کا پانی بھی چھڑکا اور زم زم سے غسل دیا جو میرے پاس تھا، یہ دونوں میرے اجتہاد کی بنیاد پر دفن ہیں اللہ مغفرت کرنے والا ہے، تین پہنچ گئے دو باقی ہیں واللہ اعلم.ایک کا غم ہے کسی وجہ سے ، بس اللہ سکون دے- (آمین)

عامر لیاقت نے کالم کے اختتام پر ایک اور پر اسرار خواب کے بارے میں بھی لکھ دیا ہے وہ کہتے ہیں کہ پانچ جولائی 2018 کو ایک خواب اور دیکھا لیکن یہ میرے مرنے تک راز ہے اورنہ بتانے کا حکم کیونکہ کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں جن کی تعبیر بھی ایک خواب ہوتا ہے۔