گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا جس میں آزاد کشمیر کے موجودہ وزیراعظم سمیت ن لیگ کی سینئر قیادت کو بھی نامزد کیا گیا۔ اس مقدمے کے بعد سیاسی و سماجی حلقوں میں غداری اور بغاوت کا موضوع زیر بحث آیا اور سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس مقدمے کے خلاف خوب ہرزہ سرائی کی۔ اس ٹرینڈ میں حامد میر، ریحام خان، اشعر عظیم، اسد طور سمیت بہت سے صحافیوں اور سیاستدانوں نے شرکت کی اور کہا کہ حقیقی جمہوری اصولوں کی بات کرنا اگر غداری ہے تو وہ بھی غدار ہیں۔
اس ٹرینڈ میں شامل ہوتے ہوئے معروف صحافی حامد میر نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے مقدمے کو کئی اخبارات نے بغاوت کا مقدمہ لکھا جبکہ چند نے اسے غداری کا مقدمہ قرار دیکر رپورٹ کیا۔ تاہم حامد میر کا کہنا تھا کہ بغاوت اور غداری میں کوئی فرق نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ صحافی اور سیاسی کارکنان اسے الزام نہیں بلکہ تمغہ سمجھتے ہیں۔
https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1313324413052506118?s=09
اس کے علاوہ سابقہ بیوروکریٹ اور مشہور اداکار و ہدایت کار اشعر عظیم نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ سے ویڈیو بیان میں کہا کہ افواج پاکستان کی قربانیوں کو سب تسلیم کرتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ ان چھوٹے سپاہیوں پر مشتمل نہیں بلکہ چند ایک لوگ ہیں جو انکی قربانیوں کا تمغہ اپنے سر لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ میں غدار ہوں کیونکہ میں یہ کہتا ہوں کہ بہت سے سابق اور موجودہ افسران کے بچے اور جائیدادیں بیرون ملک ہیں حالانکہ دنیا کی کسی بھی فوج کے افسران بیرون ملک نہیں جاسکتے کیونکہ ان کے پاس ملک کے راز ہیں۔ تو فیصلہ کرنا ہوگا کہ غدار کون ہے؟
https://twitter.com/ashirazeemgill/status/1312487523306725377
صحافی اسد علی طور نے لکھا کہ پاکستان دنیا کو واحد مملک ہے جہاں ریاست کی عوامی ساکھ اتنی خراب ہے کہ اگر 23 مارچ کو آپ کو صدارتی تمغہ ملے تو آپ ساری عُمر منہ چُھپاتے پھرتے ہیں لیکن غداری کی ایف آئی آر کٹ جائے تو باقی زندگی سر اُٹھا کر فخر سے جیتے ہیں
https://twitter.com/AsadAToor/status/1313453252311166977
عمران خان کی سابق اہلیہ اور صحافی ریحام خان نے واضح الفاظ میں لکھا کہ وہ نواز شریف کے حقیقی جمہوریت کے بیانیئے ساتھ کھڑی ہیں اور چاہتی ہیں ملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم کی جائے۔ انہوں نے لکھا کہ اگر ملک میں آئین اور جمہوریت کی بحالی کی بات کرنا غداری ہے تو وہ یہ غداری بار بار کریں گے۔
https://twitter.com/RehamKhan1/status/1313390744170831872
علاوہ ازیں سوشل میڈیا صارفین نے سابق صدر اور آرمی چیف جنرل پرویز مشرف پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھ کہ جس شخص نے ملک کا آئین توڑا اسے کبھی کسی نے غدار قرار دیا اور چونکہ وہ یہ سوال کر رہے ہیں تو سوال کرنے والوں کو اس ملک میں غدار ٹھہرانا کوئی نئی بات نہیں۔ ایک صارف نے او بی ایل میں 50 ملین روپے کی رشوت لینے والے کرنل اقبال سعید کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا جوپیسہ لوٹ کر بیرون ملک اپنی دوسری بیوی اور بچوں کیساتھ مقیم ہیں۔
https://twitter.com/aslam2887/status/1313464560825892865
ٹوئیٹر صارفین نے ماضی کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنرل ایوب خان نے فاطمہ جناح کو غدار قرار دیا اسی لئے وہ فاطمہ جناح کے ساتھی بننے پر خوش ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ غدار ہیں۔
https://twitter.com/Shaheenabbasone/status/1313486708638396418
زبیر شاہ آغا نے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں انسانی حقوق کی کمیٹی کے کنوئینر کو خود انسانی حقوق حاصل نہیں۔ سیکورٹی اداروں نے انہیں خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں جانے سے روک رکھا ہے کیونکہ انہیں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ غدار ہیں۔
https://twitter.com/ZubairShahAgha1/status/1313474408737132545
ایک صارف نے اسلام آباد میں سیکریٹریٹ کےاحتجاجی مظاہرین کے بارے میں لکھا کہ حکومت کو ان کو بھی غدار قرار دے دینا چاہیئے کیونکہ یہ بھی اپنا حق مانگ رہے ہیں۔
https://twitter.com/Imran_Bukharey/status/1313469446820958215