قومی سلامتی کمیٹی کا دہشتگردی کیخلاف آپریشن جاری رکھنے اور مزید تیز کرنے پر اتفاق

قومی سلامتی کمیٹی کا دہشتگردی کیخلاف آپریشن جاری رکھنے اور مزید تیز کرنے پر اتفاق
قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ختم ہو گیا۔ ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری رکھنے اور اسے مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کے معاملات پر فیصلہ سازی کرنے والی کمیٹی کا 2 گھنٹے جاری رہا جس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، اطلاعات، دفاع، خزانہ، خارجہ اور وزارت داخلہ کے وزرا شریک ہوئے۔

اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی ایم او سمیت دیگر عسکری اور سویلین حکام بھی شریک ہوئے جب کہ اجلاس میں کمیٹی ممبران اور چاروں وزرائے اعلیٰ بھی خصوصی طور پر شریک تھے۔

ملک میں عام انتخابات ایک ہی روز کرانے سے متعلق صوبوں کی رائے لی گئی جبکہ گی حساس اداروں کے سربراہان نے قومی سلامتی، سیکیورٹی اور فنڈز کی فراہمی سے متعلق متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹری بریفنگ دی۔

اجلاس میں فوجی آپریشنز اور ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی اور اس موقع پر ملک کے موجودہ سیاسی حالات بھی زیر بحث آئے۔

سول و فوجی قیادت نے خطّے میں ہونے والی تبدیلیوں اور ان کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا اور دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائیوں کا بھی جائزہ لیا گیا جن پرشرکاء کی جانب سے اطمینان کا اظہارکیا گیا جبکہ دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

شرکا نے بلوچستان میں کالعدم تنظیم کےسربراہ کی گرفتاری پراداروں کوخراج تحسین پیش کیا۔ رہنماؤں نے کہا سیکیورٹی اداروں کے افسروں اورجوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ کمیٹی نے انسداد دہشتگردی آپریشنز جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ شرکاء کو آئی ایم ایف سے مذاکرات اور دوست ممالک کے وعدوں سے بھی آگاہ کیاگیا۔

اجلاس میں ملکی سلامتی اور استحکام کےلیے سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اندرونی خلفشار اور قوم کوتقسیم کرنے کی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونےدی جائے گی۔ ملکی اندرونی اور بیرونی سلامتی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔