پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی اور صحافی عمران ریاض گزشتہ چند روز میں ایک بار پھر ٹوئٹر پر جھگڑ پڑے۔
جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب بدھ کے روز مونس الٰہی نے کسی کا بھی نام لئے بغیر ٹویٹ کیا کہ انہوں نے سنا ہے کہ 'مجرم عناصر کے ساتھ مضبوط روابط' کی وجہ سے 'کسی کا' ویزا منسوخ ہو گیا ہے۔ اس شخص کو ایئرپورٹ سے واپس آنا پڑا۔
مونس الٰہی کی جانب سے ٹوئٹ کئے جانے کے صرف دس منٹ بعد صحافی عمران ریاض کا شدید ردعمل سامنے آگیا۔ صحافی نے ان کی ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نام لو نا مونس الہی صاحب میرا ویزا کینسل ہوا ہے اور ہاں جن کی وجہ سے ہوا ہے ان کا نام لینے کی بھی جرات پیدا کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ’پاکستان میں رہ کر خوش ہیں‘۔
اس کے بعد مونس الٰہی نے عمران ریاض پر جوابی وار کرتے ہوئے کہا، "عمران صاحب یہ آپ کے لیے نہیں تھا۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ "ہوا میں اڑنے والے تیر' یا اندھیرے میں گولی چلانے کی بہترین مثال ہے"۔
عمران ریاض نے مونس الٰہی کی ٹوئٹ کے جواب میں کہا، "میں یہ بھی جانتا ہوں کہ آپ کو ویزا کینسل ہونے کے بارے میں کس نے اطلاع دی۔" انہوں نے ہنستے ہوئے ایموجی کے ساتھ مزید کہا، "اب ڈپٹی چیف منسٹر صاحب دیکھتے رہیں۔"
گزشتہ ہفتے دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا جہاں مونس الٰہی نے اشارہ کیا تھا کہ عمران ریاض پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے پارٹی ٹکٹ مانگ رہے ہیں۔ صحافی عمران ریاض — جنہیں بہت سے لوگ پی ٹی آئی کے حامی صحافی سمجھتے ہیں — نے بدلے میں اشارہ کیا کہ الٰہی کو مہنگی لگژری گھڑیاں بھی تحفے میں دی گئی تھیں۔
ابتدائی جھگڑا مونس الٰہی کے ایک انٹرویو کے بعد ہوا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عدم اعتماد کے ووٹ کے وقت مسلم لیگ ق نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر پی ٹی آئی کا ساتھ دیا تھا۔