پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرے میچ کے ڈرا ہونے پر سپورٹس صحافی شعیب جٹ نے مہمان ٹیم کے کپتان سے سوال کیا کہ پاکستان نے میچ ڈرا کرنے کے لئے 'منفی طریقہ کار' اختیار کیا، ان کے نزدیک کیا اس طرح کی حکمتِ عملی کے خلاف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( ICC) کو کوئی قانون سازی کرنی چاہیے۔
شعیب جٹ نے دوسرے میچ کے اختتام پر کیوی کپتان سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کو نہیں لگتا کہ آئی سی سی کومیچ ڈرا کرنے کے لئے منفی طریقہ کار کے خلاف قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔"
صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کیوی کپتان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل سوال ہے، پاکستان میں اس موسم میں روشنی کا مسئلہ ہوتا ہے، جس کے بارے میں ہمیں علم تھا۔ کرکٹ ٹیمز مختلف حالات میں بہت سارے طریقے استعمال کرتی ہیں۔ اور جو کچھ بھی پاکستان ٹیم نے کیا وہ کھیل کے قوانین کے مطابق ہی تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان ٹیم پر تنقید کی جا رہی کہ انہوں نے وقت ضائع کرنے کے لئے منفی طریقہ کار استعمال کیا۔ البتہ موقع پر موجود بلے باز اور کپتان ہی بتا سکتے ہیں کہ وہ میچ کو کس طرح دیکھ رہے تھے اور وہ کیا وجوہات تھیں جن کی بنا پر انہوں نے میچ کو ڈرا کی طرف لے جانے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کراچی ٹیسٹ کے چوتھے روز نیوزی لینڈ نے پاکستان کو چوتھی اننگز میں 319 رنز کا ہدف دیا تھا اور اس روز میچ کے اختتامی لمحات میں پاکستان کی صفر پر ہی دو وکٹیں گر چکی تھیں۔ پانچویں روز وکٹ کیپر سرفراز احمد کی شاندار بیٹنگ کے نتیجے میں پاکستان کھیل کو بالکل آخری لمحات تک لانے میں کامیاب ہوا۔ تاہم، سرفراز کی وکٹ گری تو کھیل میں ابھی چند اوورز باقی تھے اور پاکستان کو 33 رنز درکار تھے۔ آخری وکٹ کی شراکت البتہ 21 گیندوں تک قائم رہی اور اس دوران 18 مزید رنز بنا لیے گئے تھے جب امپائرز نے فیصلہ کیا کہ سٹیڈیم میں لائٹ کھیل کے لئے ناکافی ہے۔ اس وقت پاکستان کو جیت کے لئے 15 رنز اور نیوزی لینڈ کو ایک وکٹ درکار تھے۔
سرفراز احمد دونوں اننگز میں 196رنز کر کے مین آف دی میچ قرار پائے۔