عوام کیلئے بری خبر ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید 25 روپے اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سمری پر دستخط کر دیئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے ہوگا۔ پیٹرول کی نئی قیمت 237.56 روپے مقرر کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مالیاتی ایمرجنسی نافذ ہے اور نہ ہی کی جائیگی۔ پیٹرول کی قیمت میں دو مرتبہ اضافہ کے بعد ہم مالیاتی بحران سے باہر آ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فارن کرنسی اکائونٹس، روشن ڈیجیٹل اکائونٹس یا شہریوں کے پرائیوٹ لاکرز کو منجمد کرنے کا قطعاً کوئی منصوبہ نہیں، اس حوالہ سے سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔
پیر کو اپنی ٹویٹس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ فارن کرنسی اکائونٹس کو منجمد کرنے، روشن ڈیجیٹل اکائونٹس یا شہریوں کے پرائیوٹ لاکرز کو فریز کرنے کا قطعاً کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس طرح کے قدامات پر ہم نے کبھی غور بھی نہیں کیا ہے اور نہ ہی کریں گے۔ اس حوالہ سے سوشل میڈیا پرقیاس آرائیاں غلط، بے بنیاد اورحقائق کے منافی ہیں اوریہ قیاس آرائیاں جانبدارانہ حلقوں کی جانب سے آرہی ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم حکومتی اخراجات اور مصارف میں بچت کیلئے کسی مرحلہ پر کفایت شعاری کے اقدامات کا اعلان کریں گے۔ مالیاتی ایمرجنسی نافذ نہیں کی جائیگی اورنہ ہی مالیاتی ایمرجنسی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں دو مرتبہ اضافہ کے بعد ہم مالیاتی بحران سے باہر آ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرول کی قیمت میں مزید 30 روپے اضافہ، فی لیٹر 209 روپے 86 پیسے کا ہو گیا
اس سے قبل حکومت نے آئی ایم ایف کیساتھ کڑی شرائط کے پیش نظر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ کرتے ہوئے عوام پر مہنگائی کا بم گرا دیا تھا۔ رواں ماہ 2 جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30، 30 روپے اضافہ کر دیا گیا تھا۔
اس اہم فیصلے کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن عالمی مہنگائی کی وجہ سے ریٹس بڑھائے جا رہے ہیں۔ ڈیزل 30 روپے اضافے سے 204 جبکہ لائٹ ڈیزل 178 روپے کا ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ مٹی کے تیل کی قیمتیں بڑھ کر 181.94 پیسے ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آٹا 40 روپے اور چینی 70 روپے تک پورا سال فروخت ہو گی، چینی اور آٹے کی قیمتوں پر سبسڈی ملتی رہے گی۔ چاول دال اور گھی کی سبسڈی بھی کچھ عرصہ چلے گی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنا مجبوری تھی، آئی ایم ایف سے معاہدہ جون تک ہو جائے گا، ہر بات ان کی نہیں مان سکتے، آئی ایم ایف سے روزانہ کی بنیاد پر بات چیت چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے معاہدے کی خلاف ورزی کر کے عوام کو سبسڈی دی،مارچ کی 15 تاریخ کے بعد سے عمران خان نے جال بچھایا عمران خان نے 4 سال میں 20 ہزار ارب کا پاکستان پر قرض چڑھایا۔