وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا ہے کہ سعودی ہدایات کے مطابق ملکی حج کوٹے کا ایک فیصد فلاحی عملہ سعودی عرب روانہ کرنا لازم ہے۔ دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر حقائق کے منافی اور گمراہ کن ہے۔
اپنے ایک وضاحتی بیان میں وزیر مذہبی امور نے کہا کہ حج ڈیوٹی سٹاف کے حوالے سے 6 جون کو دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر اور متعلقہ رپورٹر قاسم عباسی کا ٹویٹ حقائق کے منافی اور گمراہ کن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے مجموعی حج کوٹے کا ایک فیصد فلاحی عملے کیلئے سعودی عرب کی جانب سے مختص کیا جاتا ہے۔ یہ عملہ اپنے اپنے ممالک کے حاجیوں کو سہولیات کی فراہمی اور خدمات کیلئے متعین کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ اس حوالے سے وفاقی کابینہ سے منظور ہونے والی حج پالیسی میں بھی تفصیلات موجود ہیں۔ اس عملہ میں ڈاکٹر اور دیگر طبی عملہ بھی شامل ہوتا ہے۔
مفتی عبدالشکور نے کہا کہ اسی طرح حج معاونین حاجیوں کی ٹرانسپورٹ، کھانے پینے کے انتظامات سمیت دیگر خدمات کیلئے بھی تعینات کئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹروں اور طبی عملہ کا انتخاب پاک فوج، پولیس، ریسکیو 1122 اور دیگر سول محکموں سے کیا جاتا ہے۔
https://twitter.com/abubakarumer/status/1534040159091576833?s=20&t=Xqpd9Qevy0I1N-uCnoQReA
وفاقی وزیر نے کہا کہ کل عملہ کا 24 فیصد وزارت مذہبی امور اور ملحقہ اداروں پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ سیزنل سٹاف کہلاتا ہے۔ یہ انتخاب معمول اور ضابطہ کے مطابق ہے لہٰذا مذکورہ خبر اور ٹویٹ حقائق کے برعکس اور گمراہ کن ہے۔
واضح رہے کہ دی نیوز نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ وزیر مذہبی امور کے ساتھ وزارت کے عملے کے 35 ارکان حج پر جائیں گے، جن میں 5 ڈرائیورز، 4 گن مین اور 11 اسسٹنٹ اور سیکرٹریز بھی شامل ہیں جبکہ مجموعی طور پر وزارت مذہبی امور سے 200 افراد رواں برس حج کے لئے جائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت مذہبی امور کے عملے کے 200 ارکان کے سرکاری اخراجات پر حج کے حوالے سے شائع خبر پر وضاحت طلب کر لی تھی۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ابوبکر عمر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’’وزیراعظم نے وزارت مذہبی امور سے اس خبر پر وضاحت طلب کی ہے۔ حجاج کی مدد کے لئے معمول کے مطابق وزارت مذہبی امور کا کچھ عملہ روانہ کیا جاتا ہے لیکن اس خبر سے مختلف تاثر مل رہا ہے، جس کی وضاحت طلب کی گئی ہے‘‘۔